• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث وطن عزیز کو دوست ملکوں کی طرف سے جس سرد مہری کا سامنا رہا، وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ چین و سعودی عرب کے بعد یہ سردمہری اب گرمجوش تعلقات میں بدل رہی ہے۔ ہر مشکل میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے والے ان دوست ممالک نے حالیہ دوروں میں وزیر اعظم شہباز شریف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جون 2023 تک اسلام آباد کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں گے۔دونوں نے پاکستان کو 13 ارب ڈالر کا مالیاتی پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں خودمختار قرضوں کے ذخائر کا رول اوور، اضافی رول اوور، کمرشل قرضے، اضافی ایس ڈبلیو اے پی ایس اور آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت میں اضافہ شامل ہے۔13ارب ڈالر کے متوقع مالی پیکیج میں سے چین اورسعودی عرب نے رواں مالی سال(2022-23)کے لیے بالترتیب 8.8 ارب ڈالر اور 4.2 ارب ڈالر کی اضافی رقم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دونوں مالیاتی پیکیج ملنے سے پاکستان کی لڑکھڑاتی معیشت کو سہاراملے گا۔ خیال رہے کہ اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس8.9 ارب ڈالر کے زر مبادلہ کے ذخائر ہیں۔ چین آنے والے دنوں میں 4ارب ڈالر کے خودمختار رول اوور ڈپازٹس کو رول اوور کردے گا نیز 3.3 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ رواں مالی سال کے لیے مجموعی چینی پیکیج 8.8 بلین ڈالر تک پہنچ جانے کی قوی امید ہے۔ دونوں ممالک نے سابقہ دور حکومت میں سی پیک پر رکے ہوئے کام دوبارہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیاہے۔ ادھرسعودی عرب 11 سے 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے گوادر میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس بھی تعمیر کرے گا۔ مشکل وقت میں چین اور سعودی عرب کا یہ تعاون بلاشبہ انتہائی قابل قدر ہے اور پوری پاکستانی قوم اس پر تہ دل سے ان کی ممنون ہے۔

تازہ ترین