وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 3 کروڑ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے۔
شرم الشیخ میں ہونے والے کوپ 27 اجلاس میں پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غیر معمولی بارشوں کے باعث طغیانی سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ 8 ہزار کلومیٹر طویل سڑکیں اور 3 ہزار کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک سیلاب سے متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ متاثرہ ملکوں کو اپنے وسائل سے اس چیلنج سے نبرد آزما ہونا پڑ رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ممالک مشترکہ ذمے داری لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کئی سال سے اس اہم مسئلے پر بحث کر رہے ہیں، تاہم کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات سے متاثرہ ملکوں کیلئے وسائل درکار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گلوبل رسک انڈیکس کا قیام ضروری ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کنونشن پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔ پاکستان کو اپنی عالمی ذمے داریوں کا مکمل احساس ہے۔ پاکستان کاربن کے اخراج میں مزید کمی کیلئے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث گندم، خوردنی تیل اور دیگر اشیا درآمد کرنا پڑ رہی ہیں۔ ایک طرف اتنی بڑی تباہی، وسائل کی کمی اور دوسری طرف درآمدی اخراجات بڑے چیلنج ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو عام آدمی کیلئے فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ سیلاب متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے ہمیں اربوں ڈالر درکار ہیں۔ مشکل وقت میں عالمی برادری کے تعاون پر انتہائی مشکور ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری کو سیلاب متاثرین کے حوالے سے اپنی ذمے داریوں کا خیال کرنا ہوگا۔ ماحولیاتی تبدیلی سے آج پاکستان متاثر ہوا ہے، کل کوئی دوسرا ملک بھی ہوسکتا ہے۔ اضافی فنڈنگ کرکے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کی مدد وقت کا تقاضا ہے۔