• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سے سکھر تک بلٹ ٹرین چلائی جائے گی۔ وزیر ٹرانسپورٹ سندھ کا اعلان۔ اس خبر کے اعلان پر عوامی تاثرات ملاحظہ فرمائیں جن کا سوشل میڈیا پر بہت چرچا ہے ۔پہلے کراچی اور حیدرآباد کے روڈ تو اچھے کردیں ۔ ۔جب کوئ ترقیاتی کام مکمل ہو جایا کرے تو سندھ حکومت کو اس کا اعلان کر نا چاہیے کیونکہ بہت سے ایسے ترقیاتی منصوبے ہیں جو صرف اعلان تک محدود رہیے ان پر آج تک کوئ کام نہیں ہوا۔اس میں بھی یہ لوگ اپنی ہی آسانی دیکھ رہے ہیں سڑکیں اس قابل رہنے نہیں دی انھوں نے کہ گاڑی میں جاسکیں۔اس لئے ٹرین میں جایا کریں گے شام کو گھر پھر صبح کراچی اپنے دفتر۔ ماشاءاللہ سے جو یونائیٹڈ اسٹیٹس آف خیابان جہانگیر کے فیز ٹو کی روڈ بنائی ہے آپ لوگوں نے واقعی اس کی تعریف کی انتہا ہے کہ روڈ کے بیچ و بیچ ایک گڑھا ہو گیا ہے اس میں بچے سوئمنگ کرکے سندھ حکومت کو دل سے دعائیں دیتے ہیں۔ سندھ حکومت عوام پر بلٹ تو چلا سکتی ہے عوام کے لئے بلٹ ٹرین نہیں۔ بھائی پہلے کراچی کی روڈز تو بنوا دو، پلیز۔ یہ وہی وزیر ھے جس نے کچھ عرصہ قبل کراچی کوفری وائی فائی دینے کا اعلان کیا تھا یہ لوگ عوام کو ایسے ہی لولی پاپ دیتے رہتے ھیں ہماری معصوم عوام ان ٹھگوں کی باتو پر اعتبار کرکے خوش ھوجاتے ہیں۔ صرف باتیں ہیں بھائی۔ پارٹی سربراہ نے آرڈر دیا ہے کہ الیکشن نزدیک ہیں لمبی لمبی چھوڑو: سندھ گورنمنٹ نے پوری بلٹ ٹرین چھوڑ دی۔ یہ منصوبہ ان شا اللّٰہ 2090 میں مکمل ہوگا۔حیدرآباد تا سکھر سڑک کی کی حالت اچھی بنادیں۔ یہ منصوبہ کم وبیش 100 سال میں مکمل ہو گا.پہلے ٹرین کی پٹڑیاں تو بلٹ ٹرین جیسی بناؤں ماموں۔بلٹ پروف ٹرین ہوگا شاید۔ کچھ پروجیکٹ اعلان تک ھی محدود ھوتے ھیں۔ بہرحال یہ خبر پڑھ کر حیرت کے ساتھ خوشی بھی ہوئی۔لگتا ہے رات کو شہد زیادہ پی لیا ہے۔ اسی لئے ایسی باتیں کررہے ہیں، سہانے خواب! اللّٰہ زبان مبارک کرے۔ لیکن اللّٰہ معاف کرے مجھے لگ رہا ہے کہ ڈوز زیادہ ہو گئی ہے۔۔بڑا پراجیکٹ بڑا کمیشن۔ حکمران بھرے مجمع میں صرف اعلان کرتے ھیں اپنی پبلسٹی کے لیئے، عمل درآمد کے لیئے قیامت کا انتظار کریں ۔چلائیں گے کس چیز پر پہلے والی ٹرینیں ہی چھ سے سات گھنٹے لیٹ ہوتی ہیں۔ سندھ کی غریب عوام کو پہلے روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم ،صحت اور انصاف تو دے دو۔ بلٹ ٹرین ان علاقوں میں چلتی اچھی لگتی ہے جہاں عوام خوشحال ہو۔ ہاں اگر تو سندھ کے وزیر چاہتے ہیں کہ انھیں اندرون سندھ کی غربت نظر نا آئے ۔ اور وہ گولی کی رفتار سے ان سندھیوں کی کچی دیواروں کے پاس سے گزر جائیں تو پھر ٹھیک ہے۔جن علاقوں میں سیلاب آیا ہے وہاں پر تو پانی ختم کر نہیں سکے تو بلٹ ٹرین آسمان پر بنانی ہے یا خواب میں لوگوں

کو کھانے کے لالے پڑے ہیں۔ کاروبار ٹھپ ہورہے ہیں۔۔ نارمل ٹرین تو چلتی نہیں ان سے۔۔ بلٹ ٹرین چلائیں گے ۔اور ایسے کتنے جملے ہیں جو اس ایک اعلان کے بعد لکھے گئے ہیں۔ محو حیرت ہوں کہ وہ پارٹی جس کا نام ہی عوام کی پارٹی peopleʼs party ہے اس کے ایک وزیر کے ایک منصوبہ کے شروع کرنے کے اعلان پر لوگوں نے کیسا رسپانس دیا ہے۔ یہ جماعتیں دعوئ کرتی ہیں کہ 22 کروڑ عوام ان کے ساتھ ہیں۔ کیا یہی ان کی اہمیت ہے؟ کیا یہ الفاظ ان کی پذیرائی کہلائیں گے؟ کیا جماعتوں کو احساس بھی ہے کہ اس قدر عدم اعتماد کے بعد کس منہ سے عوام کے سامنے جائیں گے؟ کیا احساس ندامت نام کی کوئی چینز یا شرم تم کو مگر نہیں آتی۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین