• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحۂ ماڈل ٹاؤن کیس، ملوث پولیس افسران کی تنزلی کا نوٹیفکیشن کالعدم

لاہور ہائی کورٹ نے فوجداری مقدمات میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کے حوالے سے فیصلہ دیتے ہوئے سانحۂ ماڈل ٹاؤن کیس میں ملوث پولیس افسران کی تنزلی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس فیصل زمان نے حسن علی اعوان سمیت دیگر سب انسپکٹرز کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزاروں کی جانب سے سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سانحۂ ماڈل ٹاؤن میں 126 پولیس افسران اور ملازمین کو ملوث کیا گیا، سینئر پولیس افسران کو ترقی دی گئی جبکہ سب انسپکٹرز کو ترقی دے کر واپس لے لی گئی۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے میں ملوث سلیمان علی کو ایس ایس پی، آفتاب پھلروان کو ایس پی، ڈی ایس پی عمران کرامت بخاری کو ایس پی، انسپکٹر عاطف معراج اور انسپکٹر رضوان قادر کو ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار حسن علی سمیت 4 اے ایس آئیز کو سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دے کر واپس لے لی گئی، جن میں غلام علی کو انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دے کر پھر سب انسپکٹر بنا دیا گیا۔

درخواست گزاروں کے وکیل کا مؤقف ہے کہ فوجداری مقدمے میں ملوث ہونے کی وجہ سے کسی افسر کی ترقی نہیں روکی جا سکتی، عدالت درخواست گزار سب انسپکٹرز کی تنزلی کے احکامات کالعدم قرار دے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی۔

سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق سانحۂ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے میں ملوث اہلکاروں کی تنزلی کی گئی۔

عدالت نے سب انسپکٹر حسن علی اعوان سمیت 5 پولیس افسران کی تنزلی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ امتیازی سلوک کرتے ہوئے کسی کو ترقی سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

قومی خبریں سے مزید