وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپنے ریمارکس پر پہلے تحریری پھر زبانی معافی مانگی لیکن شیریں مزاری نہ مانیں اور خواجہ آصف سے ان کا نام لیکر معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔ خواجہ آصف کا موقف تھا کہ ان کی گزشتہ روز کی تقریر نکال کر دیکھ لیں،کسی کا نام نہیں لیا، غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ اپوزیشن مطمئن نہ ہو سکی ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
قومی اسمبلی میں آج کی کارروائی خواجہ آصف کی نظر ہوگئی ، ان کے کل کے الفاظ پر ایوان کا ماحول آج بھی کشیدہ رہا۔
خواجہ آصف نے پہلے تحریری معافی بھجوائی جسے اپوزیشن نے مستر کردیا اور مطالبہ کیا گیاکہ خواجہ آصف نے ایوان میں نازیبا الفاظ ادا کیے ، اب وہ ایوان میں آکر ہی معافی مانگیں۔
اس دوران مختلف جماعتوں کے اراکین کی جانب سے خواجہ آصف پر تنقیدی بیانات آتے رہے ، یہاں تک کہ خواجہ آصف خود ایوان میں پہنچ گئے، تحریری کےبعد انہوں نے ایوان میں کھڑے ہوکر زبانی معافی بھی مانگ لی۔
اگرچہ انہوں نے غیر مشروط معافی مانگی لیکن شیریں مزاری کا بالخصوص نام نہیں لیا ، اس دوران اسحاق ڈار نے خواجہ آصف کو لقمہ بھی دیا کہ شیریں مزاری کا نام بھی لے دیں لیکن خواجہ آصف نے بات سنی ان سنی کردی۔
اس معافی کو بھی شیریں مزاری نے مسترد کردیا اور کہاکہ خواجہ آصف نام لے کر معافی مانگیں تاہم خواجہ آصف نے کہاکہ جب انہوں نے بیان میں کسی کا نام نہیں لیا تو معافی میں بھی کسی کا نام نہیں لیں گے۔
یہ سارا ہنگامہ خواجہ آصف کے گذشتہ روز کے بیان پر ہوا جس میں انہوں نے شیریں مزاری کی طرف نازیبا الفاظ اچھالے تھے۔