نیوزی لینڈ کی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ حق رائے دہی استعمال کرنے کی موجودہ عمر امتیازی ہے، عدالت نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں ووٹ ڈالنے کے لیے عمر کی حد کم کرنے پر مباحثہ کیا جائے۔
ایک وکلا تنظیم نے 2020 میں یہ درخواست دائر کی تھی کہ ملک میں ووٹ ڈالنے کے لیے عمر کی حد 18 سے کم کرکے 16 سال کی جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے 18 برس کی شرط ہونا ملک کے ضابطہ حقوق سے متضاد ہے۔
نیوزی لینڈ کے ضابطہ حقوق میں ایک شہری 16 برس کی عمر میں شخصی اور شہری آزادیوں کا حق دار ہے۔
وکلا تنظیم کا کہنا ہے کہ 16 سال کے شہری جب گاڑی چلا سکتے ہیں، ملازمت کرسکتے ہیں، ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں تو ووٹ کیوں نہیں دے سکتے؟
وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے قانونی مسودہ تیار کرکے پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بذات خود ووٹنگ کے لیے عمر کی حد کم کرنے کے حق میں ہوں لیکن اس مسودے کو پارلیمنٹ سے 75 فیصد حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔