• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دیوالیہ کا خدشہ، پاکستان کا کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ 92.53؍ فیصد ہوگیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان کا کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ (سی ڈی ایس) پیر کو اپنی انتہائی بالا حد، 92.53؍ فیصد تک جا پہنچا اور اس میں صرف ایک ہی سیشن کے دوران 12.53؍ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

 وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی یقین دہانیوں کے باوجود کہ حکومت اپنے تمام تر واجبات اور قرضہ جات وقت پر ادا کرے گی لیکن سی ڈی ایس حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کو 5؍ دسمبر تک سکوک بانڈز کے ایک ارب ڈالرز ادا کرنا ہیں۔

تین اکتوبر کو سی ڈی ایس 52.82؍ فیصد تھا جبکہ 21؍ نومبر تک یہ بڑھ کر 92.53؍ فیصد ہوگیا ہے۔ صرف ایک ماہ 18؍ دن میں اس میں 39.71؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 سی ڈی ایس میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی قرضہ جات اور بین الاقوامی واجبات ادا کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں میں منفی تاثر پایا جاتا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

سرکاری حلقوں سے بات چیت کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ میکرو اکنامک بنیادی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل بانڈز کے سرمایہ کاروں میں خراب ہوتے تاثر کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔

 وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ 400؍ ملین ڈالرز تک رہنے کا امکان ہے لیکن یہ بڑھ کر 567؍ ملین ڈالرز ہو چکا ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو ستمبر میں یہ خسارہ 363؍ ملین ڈالرز تھا جو اکتوبر میں 567؍ ملین ڈالرز ہو گیا۔ اکتوبر میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی کم ہوگئی اور 95؍ ملین ڈالرز ہوگئی اور سالانہ بنیادوں پر اس میں 62؍ فیصد تک گراوٹ آئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 13؍ فیصد گراوٹ آئی۔

 برآمدات کے حوالے سے دیکھیں تو اکتوبر میں یہ صرف 2.28؍ ارب ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران یہ 2.3؍ ارب ڈالرز تھیں۔ اسٹیٹ بینک کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی 11؍ نومبر تک کم ہو کر 7.9؍ ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔

 اب حکومت کو توقع ہے کہ اے آئی آئی بی، ورلڈ بینک کے قرضہ جات کی مد میں 500؍ ملین ڈالرز جبکہ آئی ایم ایف سے ممکنہ قسط کے نتیجے میں جنوری 2023ء تک ملک کو ایک ارب ڈالرز مل جائیں گے۔ 31؍ جنوری 2023ء تک پاکستان کو پرنسپل اور مارک اپ کی صورت میں ساڑھے تین سے چار ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنا ہے۔ قرضوں کی ادائیگی میں اضافے اور ڈالر کی بڑھتی قیمت اور عالمی سرمایہ کاروں کے منفی تاثر کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 22؍ ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنا تھی اور ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران پاکستان صرف 4.25؍ ارب ڈالرز ہی جمع کر پایا جبکہ ہدف 22.81؍ ارب ڈالرز تھا۔

اہم خبریں سے مزید