• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: کسی دوست ،رشتے دار، والدین یا کسی بزرگ عالم دین کے احترام میں کھڑے ہونا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: واضح ہو کہ کسی کے لیے کھڑا ہونے کی مختلف صورتیں ہیں :

1-ممنوع : جو شخص تکبر کی بناء پر اور اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہوئے یہ پسند کرتا ہو کہ جب وہ آئے تو لوگ اس کے لیے کھڑے ہوجائیں، یہ ناجائز ہے۔

2-مکروہ : جس شخص کے دل میں تکبر نہ ہو اور نہ وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہوئے چاہے کہ اس کے لیے لوگ کھڑے ہوں، لیکن کھڑا ہونے والا یہ سمجھتا ہے کہ اگر وہ کھڑا نہیں ہوا تو کچھ نقصان ہوسکتا ہے، یہ قیام نا پسندیدہ ہے۔

3-جائز : نیکی اور اعزاز واکرام کی غرض سے کسی کے لیے کھڑا ہونا جب کہ اُس کی طرف سے کھڑے ہونے کی کوئی خواہش نہیں۔ یہ جائز ہے۔

4- مستحسن: کوئی سفر سے آیا تو مارے خوشی کے سلام ومصافحہ کے لیے کھڑے ہوجانا، یا کسی کو کوئی نعمت ہاتھ آگئی، اسے مبارک باد دینے کے لیے کھڑے ہونا یا کوئی مصیبت آن پڑی تو تسلی ودلاسہ دینے کے لیے کھڑے ہوجانا۔ یہ مستحسن ہے۔

صورتِ مسئولہ میں کسی قابل شخص کی تعظیم کے لیے، یا کسی عادل بادشاہ کے آنے پر رعایا کا، یا استاذ کےآنے پر طلبہ کا، یا بزرگ شخصیت کے احترام کے لیے، یا بیوی کا شوہر کے لیے، اولاد کا والدین کے لیے، یا قرابت دار کے احترام میں، یا آنے والے کو سلام یا مصافحہ کے لیے اکراماً کھڑا ہونا، جائز ہے، بلکہ بعض مواقع پر مستحب ہے، البتہ جس کے لیے کھڑا ہو، اس کے دل میں بڑائی یا تکبر کی وجہ سے اپنے لیے کھڑے ہونے کی خواہش نہ ہو، اور کھڑے ہونے والا شخص اس کے شر یابرائی سے بچنے کے لیے کھڑا نہ ہو۔ 

جب کہ اس شخص کے لیے کھڑا ہونا جو اپنے لیے کھڑا ہونے کو پسند کرتا ہو، یا جس کے لیے کھڑا نہ ہونے کی صورت میں نقصان کا اندیشہ ہو، یا وہ کوئی فاسق فاجر شخص ہو، یا اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر مستقل کھڑا رہا جائے، جیسا کہ عجمی بادشاہوں کا طرز ہے، یا جب تک آنے والا شخص نہ بیٹھ جائے اس کے سامنے کھڑا رہنا ضروری ہو اور نہ کھڑے ہونے پر عتاب ہو، یہ درست نہیں ہے۔