• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توشہ خانہ میں ہو نے و الی اربوں روپوں کی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ملک کے سنجیدہ سیاسی حلقوں میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔طرفاتماشا یہ ہے کہ تحریک انصاف اورماضی کی حکومتوں میں وزرائے اعظم نے اربوں روپے کے تحائف کو معمولی قیمت ادا کرکے خریدا اور بیچا۔ اس کرپشن میں اقتدار میں رہنے والی سیاسی پارٹیوں کے لوگ برابر کے شریک ہیں۔گزشتہ تیس برسوں کا ریکارڈ بھی منظر عام پر لایا جانا چاہئے تاکہ قوم کو بھی معلوم ہوسکے کہ اس بہتی گنگا میں کس کس نے ہاتھ دھوئے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے ملک و قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔اقتدار کے حصول کی اس جنگ میں ملک کے اندر، انتقامی اورایک دوسرے کی عزت اچھالنے کی جو سیاست ہورہی ہے وہ کسی طور پر بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ بدقسمتی سے پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں دونوں کو قومی اداروں میں ایسے افراد درکار ہوتے ہیں جو انہیں کندھوں پر اٹھا کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچائیں۔اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ماضی میں سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی ہوس نے ریاستی نظام کو کمزور اور اخلاقی اقدار کو پامال کرکے رکھ دیا ہے۔جب تک اسمبلیوں میں عام آمی نہیں پہنچے گا،اس وقت تک حقیقی تبدیلی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا۔ جاگیرداروں،وڈیروں اور سرمایہ داروں نے ملکی سیاست اور معیشت دونوں کو مفلوج کردیا ہے۔ قوم کو ان کے خلاف اٹھنا ہوگا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ عوام ڈینگی سے مررہے ہیں۔ سیلاب زدگان سردیوں کی آمد سے پریشان ہیں، عوام مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کی بھینٹ چڑھتے چلے جارہے ہیں، مگر لگتا ہے کہ اربابِ اقتدار کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔ حالات دن بدن سنگین سے سنگین تر ہوتے چلے جارہے ہیں حیرت ہے کہ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی باتیں کرنے والے اپنی پارٹی میں جمہوریت قائم نہیں کر سکے۔ان پارٹیوں میں کلیدی عہدوں پر موروثیت ہی نظر آتی ہے۔سیاسی پارٹیوں کے اندر جمہوریت کا نہ ہونا المیہ اور ملک کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اقتدار کے حصول کی خاطر اداروں کی طرف دیکھنا، ا نہیں بدنام کرنا، جھوٹے اور من گھڑت بیانیے بنا کر چڑھائی کرنا، ملک کے اندر انتشار پھیلانا، اضطراب کی کیفیت طار ی کرنا اور سفارتی تعلقات خراب کرنا شرمناک عمل ہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے۔تعجب خیز امر ہے کہ سائفر اور ایبسلوٹلی ناٹ کے بیانیے والے اب امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ملک کے حالات کو ذاتی مفاد کی خاطر بند گلی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ جمہوری اقدار کی مضبوطی کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ ملک ہے تو سب کچھ ہے۔ حالات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن تک نہیں لے جانا چاہئیں۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں ہی موجودہ حالات کی ذمہ دار ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی دونوں ملکی مفاد کی خاطر ایک دوسرے کو برداشت کریں اور ملک کو معاشی مسائل اور غربت سے نکالنے کے لئے اپنا کردا ادا کریں۔ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے کسی کو کچھ نہیں ملے گا۔اتحادی حکومت بھی عوام کو ابھی تک کوئی بڑا ریلیف نہیں دے پائی۔شہباز شریف جب سے وزیراعظم بنے ہیں،عام آدمی کی زندگی دن بدن مسائل کا شکار ہوتی جارہی ہے۔پاکستانی روپیہ بھی سنبھلنے کا نام نہیں لے رہا۔ڈالر کو اسحق ڈار کنٹرول نہیں کرسکے۔ان حالات میں عوام کی زندگی مصائب کا مسکن بن چکی ہے۔ تین ماہ کے لئے گیس کی سپلائی بند کرنےسے صنعتیں مستقل بند اور کروڑوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کی قسم کھارکھی ہے۔ ارباب اقتدار کے عاقبت نا اندیش فیصلوں کے باعث ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں۔ کرپشن اور خرد برد کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔

ملک میں امن وامان کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں ہے۔ کراچی کی طرح اب صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی جرائم کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق جنوری 2022ء سے 31جولائی 2022ء تک جرائم کی وارداتوں کے حوالے سے جو کیسز رجسٹرڈ ہوئے ان کی تعداد 4لاکھ 32ہزار 821تھی۔ 4632افراد اقدام قتل کے واقعات میں زخمی ہوئے جبکہ 2673افراد قتل کئے گئے۔ 13337اغوا برائے تاوان کی واردتیں ہوئیں۔ 2302خواتین کے ساتھ جسمانی زیادتی کی گئی۔ جب تک پولیس کے نظام پر عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا اس وقت تک حالات سازگار نہیں ہوسکتے۔ کرپشن فری پاکستان ہر محبِ وطن پاکستانی کا خواب ہے اور اس کی تکمیل کے ضروری ہے کہ قوم جرأت مند، پڑھی لکھی اور ایماندار قیادت کو آئندہ الیکشن میں موقع دے۔

تازہ ترین