• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جرمنی کی ڈائری۔۔۔۔ سید اقبال حیدر
کسی اہل قلم پر قلم اُٹھانا آسان کام نہیں ہے اور ایسے اہل قلم کے لئے جس سے آپ کا محبت احترام کا بے لوث رشتہ ہو تو بات اور بھی مشکل ہو جاتی ہے سامنے والے کی فکری سطح اسلوب تحریر،حق گوئی کا حوصلہ اور وسعت نظر کو ایک ایسے ترازو پر رکھنا پڑتا ہے جو عدل کا پرتو ہو، تاکہ قارئین کے سامنے اس کی شخصیت بے داغ آئینے کی مانند نظر آئے کہیں بھی یہ گمان نہ ہو کہ بے جا تعریف کی جا رہی ہے۔مرزا روحیل بیگ شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہر سیالکوٹ کی نواحی بستی سے ہجرت کر کے جرمنی آئے اور پھر بظاہر تو یہیں کے ہو کر رہ گئے مگر دیگر ہجرت کے ماروں کی طرح ان کے دل کی دھڑکنیں وطن ِعزیز سے جڑی رہتی ہیں،جسمانی طور پر دیارِ غیر میں رہتے ہوئے بھی ہمہ وقت اپنے وطن سے وابستہ رہتے ہیں،اپنی سرزمین کے حالات سے پل پل باخبر رہتے ہوئے تمام شعبہ ہائے زندگی خصوصاً معاشرتی خرابیوں کی نشاندہی کر کے حق قلم ادا کر رہے ہیں۔ آج کے دور میں صحافت جیسا مقدس پیشہ بھی درجہ بندیوں کا شکار ہو کر رہ گیا ہے کہیں عادتا لکھا جا رہا ہے کہیں ضرورتاً،کہیں مصلحتاً،کہیں یہ ذریعہ ٔ معاش بن کر رہ گیا ہے،کہیں کالم نگاری بلیک میلنگ،شہرت ، سرکاری اداروں میں نام پیدا کرنے اور اپنے کام نکلوانے کے لئے بھی ہوتی نظر آ رہی ہے لیکن لکھاریوں کی اس فوج میں محب وطن، حساس ،انصاف پسندمزاج کے صحافی بھی موجود ہیں جو اپنی تحریروں سے معاشرے میں پھیلی ذہنی بیماریوں کی نشاندہی اور ان کے علاج کی نشاندہی کرتے ہیں انھیں میں سے ہمارے مرزا روحیل بیگ بھی ہیں جو جی حضوری سے کوسوں دور حقیقت نگاری کو مقدس سمجھ کر بے باکی و بے خوفی سے لکھتے ہیں،کالم نگاری نہ ہی ان کا ذریعہ معاش ہے نہ ہی طلب شہرت کا وسیلہ۔انھیں اس کی بھی پروا نہیں کہ ان کے تجزئیے کی ضرب کتنی بااثر مقتدرشخصیات کتنے مضبوط اداروں پر پڑ رہی ہے بلکہ یہ اچھے منصف کالم نگار کی طرح معاشرے میں ظلم ،ناانصافی سماجی ،سیاسی،تہذیبی اور اخلاقی کیفیات پر نظر رکھتے ہوئے بے جا چیزوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔آپ کا قلم کبھی شعلے برساتا نظر آتا ہے تو کبھی شبنم بن کر سکون فراہم کرتا ہے ۔ہمارے گردوپیش دن بہ دن جہاںانسان بڑھتے جا رہے ہیں وہیں انسانیت سکڑتی جا رہی ہے نفسانفسی کے اس دور میں ہر طرف سسکیوں کی آوازیں سنائی تو دیتی ہیں مگر بہت کم لوگ ہیں جو دوسروں کی تکلیف پر تڑپ کر قلمی جہاد کرتے ہیں،ایماندار جہادی صحافیوں کی صف میں مرزا روحیل بیگ بھی نظر آتے ہیں۔میں روحیل بیگ کے کالم بہت انہماک سے کبھی عام قاری اور کبھی نقاد کی طرح پڑھتا ہوں ، آپ اپنی تحریوں میں کبھی ایک جملہ بھی تحریر کی طوالت کے پیش ِنظربے معنی نہیں لکھتے ، وطن عزیز کے ساتھ ساتھ عالمی منظر نامے پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں، آپ واقعات و حادثات کو اپنی علمی استعداد اور مشاہدے کی روشنی میں انتہائی سنجیدہ اسلوب میں قلمبند کرتے ہیں،آپ کی تحریروں میں یورپی یونین اور روس کشیدگی ،قبلہ اول نوحہ کناں ہے،مسلمانوں کی حالت زار اور جرمنی میں رہتے ہوئے آپ نےجرمن معاشرہ اوراسلام،جرمنی میں مسلمان آبادی،ماحولیات کا تحفظ جیسے موضوعات کے علاوہ میرے من پسند موضوع’’اقبال اور گویٹے‘‘ پر جس خوبصورت انداز سے الفاظ پروئے ہیں وہ انہی کا کمال ہے۔مرزا روحیل بیگ ایک انتہائی بادب ،حساس دل کے مالک سچے محب وطن ہیں میں ان کی لئے دعا گو ہوں، پروردگار عالم انھیں اسی طرح حق گوئی کے راستے پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائیں اور ان کی حفاظت فرمائیں۔ 
یورپ سے سے مزید