ملک میں تیار ہونے والی فاضل چینی کی برآمد کیلئے شوگر انڈسٹری کا وفاقی حکومت سے جو قضیہ کئی مہینوں سے چل رہا تھااور اس کی وجہ سے گنے کی کرشنگ رکی ہوئی تھی منگل کو اس کا بالآخر تصفیہ ہو گیا ہے جس کی رو سے حکومت چینی کا فاضل سٹاک برآمد کرنے کی اجازت دینے پر آمادہ ہو گئی ہے اور شوگر ملوں نے پورے ملک میں کرشنگ شروع کر دی ہے۔ ملک میں یومیہ کھپت 17ہزار ٹن بتائی گئی ہے جس سے مل مالکان کے پاس ساڑھے دس لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کیلئے بچ جاتی ہے لیکن حکومت اس خیال سے کہ اتنی بڑی مقدار میں چینی برآمد کرنے کے بعد ملک میں چینی کی قلت نہ پیدا ہو جائے اور قیمتوں میں اضافہ نہ کرنا پڑے چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے منگل کو شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں ایف بی آر کے آڈٹ شدہ اعداد و شمار کی روشنی میں اس اندیشے کو غلط ثابت کیا جس کے بعد حکومت فاضل چینی برآمد کرنے پر آمادہ ہو گئی ۔ برآمد کی باقاعدہ اجازت وفاقی کابینہ سے لینا پڑے گی اور یہ عمل آئندہ ہفتے مکمل ہو جائے گا۔ مل مالکان کے پیش کردہ ڈیٹا کے مطابق اس فیصلے کی رو سے شوگر انڈسٹری 9 لاکھ ٹن سے زائد فاضل چینی برآمد کر سکے گی جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو گا اور مل مالکان کو فاضل چینی ضائع ہونے کا خطرہ بھی ٹل جائے گا۔ مالکان نے اپنے خدشات کے پیش نظر گنے کی کرشنگ روک دی تھی جس سے گنے کے کاشتکاروں کا نقصان ہو رہا تھا۔ حکومت اور مل مالکان کے درمیان ہونے والے تصفیے پر گنے کے کاشتکاروں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے فاضل چینی کی برآمد کیلئے باقاعدہ مہم چلائی تھی۔ حکومت نے دانشمندی سے کام لیتے ہوئے اس کا مطالبہ مان لیا ورنہ ملک میں چینی کا بحران پیدا ہو جاتا اور اس کی قیمتیں مہنگائی کے اس دور میں مزید بڑھ جاتیں۔ عین ممکن تھا کہ چینی درآمد کرنا پڑ جاتی۔ مل مالکان اور حکومت کے سمجھوتے سے یہ خطرہ ٹل گیا ہے۔