• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق اور صوبوں کا سیلز ٹیکس ریٹرن ایک کردیا جائے گا، واصف میمن

کراچی ( سہیل افضل ) کاروباری برادری کی سہولت کیلئے وفاق اور چاروں صوبوں کا سیلز ٹیکس ریٹرن ایک کر دیا جائے گا، اس مقصد کے لئے سنگل ونڈو متعارف کرانے کا فیصلہ ہو ا ہے ،18 ویں ترمیم سے صوبوں کو بہت فائدہ پہنچا ان کی آمدنی بڑھ گئی ، سندھ حکومت کے تمام ٹیکس ایک جگہ جمع کرانے کے لئے بھی سنگل ونڈو متعارف کرانے پر کام ہو رہا ہے ، سندھ میںآئی ٹی سیکٹر پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر کے 3؍ فیصد کر دی گئی ہے جس کے بعد اس شعبے میںرجسٹریشن کرانے والوں کی شرح میں 10؍ فیصد اضافہ ہوا ہے ، ایس آر بی نے پوش علاقوں کے ہاسپٹل، کلینک اور دیگر پر فیشنل کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا کام شروع کر دیا ہے ،ریسٹورنٹس پر پی او ایس سسٹم کے نفاذ سے ٹیکس ریونیو بڑھ گیا ہے ، رواں سال ایس آر بی کی ٹیکس وصولی میں 23؍ فیصد اضافہ ہو ا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سندھ ریونیو بورڈ (SRB) کے چیئرمین واصف میمن نے جنگ سے خصوصی بات چیت میں کیا۔ واصف میمن نے کہا کہ اس وقت سروسز پر سیلز ٹیکس صوبے وصول کر رہے ہیں ،اس لئے بینک ، ٹیلی کام ، انشورنس، کنسٹرکشن سمیت وہ تمام کمپنیاں جن کے دفاتر ملک بھر میں ہیں انھیں سیلز ٹیکس ریٹرن الگ الگ جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن کاروباری برادری کیلئے یہ خوشخبری ہے کہ چاروں صوبوں اور وفاق کا ایک ریٹرن فارم متعارف کرانے کا فیصلہ ہو چکا ،کچھ قانونی پیچیدگیوں کے بعد اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا ،ون ونڈو متعارف کرانے کے بعد کاروباری برادری کو بڑی سہولت ملے گی،یہ ون ونڈو نیشنل ٹیکس کونسل کے تحت قائم ہو گی ،انھوں نے کہا کہ اسی طرح سندھ میں سیلز ٹیکس، زرعی انکم ٹیکس ،سوشل سیکورٹی ،ایکسائز ڈیوٹی، موٹر وہیکل ٹیکس ، انفرا اسٹرکچر ٹیکس ، پروفیشنل ٹیکس اور ورکرز ویلفیئرز ٹیکس ایک جگہ جمع کرنے کے لئے ون ونڈو پر کام ہو رہا ہے ، واصف میمن نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کی آمدنی بڑھی ہے ،2000ء میں سیلز ٹیکس صوبوں کو منتقل کرنے کا آرڈیننس آیا تھا اس وقت سے لیکر 2010ء تک یہ ٹیکس ایف بی آر جمع کرتا تھا لیکن ان 10سال میں صرف سندھ کو 32ارب کا سیلز ٹیکس ملا لیکن 2010ء کے بعد 2020ء کے عرصے میں ایس آر بی نے 988؍ ارب روپے جمع کئے ،یہ ایک بڑا نمایاں اضافہ ہے ،ایس آر بی اپنا دائرہ کار بھی بڑھا رہا ہے ابھی حال ہی میں ہم نے نوابشاہ میں ریجنل آفس قائم کیا ہے ، اس وقت صوبے میں جمع ہونے والے تمام ٹیکس جس میں پراپرٹی،ایکسائز وغیرہ شامل ہیں ان کا 52؍ فیصد ایس آر بی جمع کرتا ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ صوبے میں ڈینٹل کلینک پر ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے لیکن یہ ان کی ویلیو ایڈڈ سروسز پر ہے ، کنسٹرکشن انڈسٹری پر ٹیکس پہلے سے عائد ہے لیکن اس مسئلے پر آباد عدالت میں گئی ہے جس کہ وجہ سے اس سیکٹر میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کا کام رکا ہوا ہے ، انھوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر پر ٹیکس کی شرح ہم نے 3فیصد کر دی ہے ، تاہم ایکسپورٹ سیکٹرز زیرو ریٹ ہے، دوسرے صوبوں میں یہ شرح 5فیصد ہے اس لئے ہمارے ہاں آئی ٹی کمپنیوں کی رجسٹریشن 10؍ فیصد بڑھی ہے ،چیئرمین ایس آر بی نے بتایا کہ رواں مالی سال میں یکم دسمبر تک ہم نے 63؍ ارب جمع کئے ہیں گزشتہ سال اس عرصے میں یہ وصولی 51؍ ارب تھی اس طرح ہماری ٹیکس وصولی 23؍ فیصد بڑھی ہے ہم باآسانی اپنا ہدف حاصل کر لیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹس پر پوائنٹ آف سیلز ( پی او ایس ) سسٹم کے نفاذ سے ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس وقت تک ہم 196؍ ریسورٹنس پر یہ سسٹم نافذ کر چکے ہیں ،اب اس کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں ،شہر کی ڈھابہ فوڈ اسٹریٹس کو بھی نیٹ میں لا رہے ہیں یہ بڑی بڑی فوڈ چین سے زیادہ کما رہے ہیں ،جیسے راشد بنگالی کو ہم نیٹ میں لائے ہیں ، اب ناظم آباد ، راشد منہاس روڈ، بوٹ بیسن کو بھی نیٹ میں لائیں گے، فرنچائز سروسز، ایڈورٹائزمنٹ سروسز، انشورنس سروسز، پورٹ ٹرمینل آپریٹرز کے مسئلے پر دوسرے صوبوں سے ہمارے تنازعات چل رہے ہیں انھیں این ٹی سی کی سطح پر حل کرنے کے لئے کام ہو رہا ہے ،واصف میمن نے کہا کہ سندھ میں سیلز ٹیکس کی شرح 13؍ فیصد ہے جو کہ دیگر صوبوں کی نسبت کم ہے۔

اہم خبریں سے مزید