• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

پاک افغان بارڈر پر موجود سرحدی فورسز کے مابین جنگ بندی ہو گئی ہے، تاہم صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں واقع پاک افغان سرحد بابِ دوستی پر دو طرفہ تجارت اور پیدل آمد و رفت بحال ہے۔

کسٹم ٹریڈ کی معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں، پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، چمن بارڈر کے قریبی علاقوں میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے۔

افغان فورسز کی گزشتہ روز پھر گولہ باری

واضح رہے کہ گزشتہ روز شیخ لعل محمد سیکٹر میں باڑ کی مرمت پر افغان فورسز کی مداخلت پر تصادم شروع ہوا تھا۔

جمعرات کو دوپہر 12 بجے کے بعد چمن بارڈر پر کلی شیخ لعل محمد سیکٹر میں واقع چنگیز بارڈر پوسٹ پر اچانک افغان فورسز نے حملہ کر دیا اور 1 منٹ کے اندر بھاری ہتھیاروں سے 6 فائر کیے مگر اس کے جواب میں پاکستانی فورسز نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

 ایک بجے کے بعد افغان فورسز نے چمن کی شہری آبادی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا، اس دوران مارٹر اور آرٹلری سے مال روڈ، ایف سی قلعے کے اطراف، ایف سی فورٹ بائی پاس، بوغراہ، گلدارہ باغیچہ، اڈا کہول اور ریلوے گوداموں کے علاقے رحمٰن کہول تک فائرنگ کی گئی۔

 مارٹر اور آرٹلری کے گولے گرنے سے 1 پاکستانی شہری شہید اور خواتین و بچوں سمیت 20 کے قریب شہری زخمی ہو گئے جن میں سے 8 شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا، کشیدگی کے باعث علاقے میں ٹریفک جام ہو گیا۔

چمن میں ہنگامی حالت نافذ کر کے شہریوں کو گھروں پر رہنے کی ہدایات جاری کی گئیں، کوئٹہ اور چمن کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، طبی عملہ چمن طلب کر لیا گیا۔

افغان فوج کی گولہ باری کے بعد پاکستانی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھاری توپخانے کا استعمال کیا اور 6 افغان بارڈر پوسٹوں سمیت ملٹری مرکز قرار گاہ کو تباہ کر کے بڑے پیمانے پر افغان فورسز کو مالی و جانی نقصان پہنچایا۔

قومی خبریں سے مزید