• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میسی کو پہنائے گئے بشت کی اتنی اہمیت کیوں؟

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لیونل میسی کی ٹیم ارجنٹینا نے فیفا ورلڈ کپ 2022ء کا فائنل جیت کر اعزاز اپنے نام کیا تو امیرِ قطر شیخ تمیم بن حماد نے ٹرافی دینے سے قبل انہیں شاہانہ علامت والا ’بشت‘ پہنایا۔

اس شاہانہ بشت کی تاریخی اہمیت کیا ہے جس کا چرچہ ہر خاص و عام کی زبان پر ہے۔

قطر میں ہونے والے فیفا کے فائنل میں جب میسی کو امیرِ قطر کی جانب سے خصوصی اعزاز سے نوازا گیا تو مغربی میڈیا کی جانب سے نامناسب ردِعمل سامنے آیا۔

دوسری جانب عمان کے رکنِ پارلیمنٹ نے فٹبال اسٹار لیونل میسی کو ورلڈ کپ ٹرافی تھامتے وقت پہنے ہوئے عربی جُبے کے لیے 10 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کر دی۔


بشت کی تاریخ اور اہمیت پر ایک نظر

بشت یعنی عبا (مردوں کے لیے) یا عبایا (خواتین کے لیے) دراصل عربوں کا ایک روایتی لباس ہے، جسے بشت بھی کہا جاتا ہے، اسے عام طور سے عرب مرد ثوب کے اوپر پہنتے ہیں۔

اس کا رنگ سیاہ، بھورا، خاکستری، بادامی وغیرہ ہوتا ہے، جو سفید ثوب پر زیادہ کھلتا ہے، اس میں قیمتی کناریاں لگی ہوتی ہیں جو عام طور سنہرے یا چاندی کے رنگوں کی ہوتی ہیں۔

بشت کا لفظ فارسی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی ’پیٹ پر‘ کے ہیں، عربی زبان میں اس سے مراد چادر کے ہیں، اس کی ابتداء پانچویں صدی قبل مسیح سے ہوئی، اس وقت یہ موسمِ سرما میں پہنا جاتا تھا۔

چھٹی صدی عیسوی میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے زمانے تک فارس اور بعد میں عرب سلطنتوں کی فتوحات میں جنگ کے بعد بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سپاہیوں اور جرنیلوں کو بشت پہنائی جاتی تھی۔

اب بشت صرف خاص مواقع جیسے شادیوں، تہواروں، تقریبات اور عید کے لیے پہنا جاتا ہے۔

عرب دنیا میں سیاست دانوں، مذہبی اسکالرز اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد بشت کا انتخاب رسمی لباس کے طور پر کرتے ہیں، اس روایتی چادر کا مقصد اسے پہننے والوں میں فرق کرنا ہے۔

یہ لباس اون یا اونٹ کے بالوں سے بنایا جاتا ہے، اون کو بھیڑوں یا دمبے سے نکالا جاتا ہے، بشت کو مختلف موسموں کے لحاظ سے تیار کیا جاتا ہے، سردیوں کے لیے اس کی موٹائی مختلف ہوتی ہے، موسمِ سرما کے بشت وزن میں بھاری اور موٹے ہوتے ہیں اور گرمیوں کے بشت وزن میں ہلکے اور نرم ہوتے ہیں۔

دنیا بھر سے عرب ممالک آنے والے لوگوں کے مطابق دنیا میں کہیں اور عرب ممالک جیسا بشت نہیں ملتا کیوں کہ بشت کی سلائی کا فن نسل در نسل منتقل ہونے والا ہنر ہے۔

بشت کو کسی بھی دوسرے لباس کی طرح مختلف رنگوں اور خصوصیات کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے، دنیا میں سب سے زیادہ ہساوی بشت مقبول ہے، جو الاحساء میں تیار کیا جاتا ہے، اس لباس کا معیار پہنے والے کو جاذبِ نظر بنا سکتا ہے۔

بشت کو ہاتھ سے تیار کیا جاتا ہے اور اس پر لگنے والی محنت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بشت کی تیاری میں کم از کم 8 افراد کی محنت درکار ہوتی ہے۔

اس پر سونے، چاندی کے تاروں اور ریشم سے 3 قسم کی کڑھائی کی جاتی ہے جبکہ اس میں استعمال ہونے والے دھاگے کو زری کہتے ہیں، اس میں سونے اور چاندی کا استعمال بہت عام ہے۔

سیاہ بشت کے علاوہ کریم اور سفید رنگ کو بھی بیشتر لوگ پسند کرتے ہیں
سیاہ بشت کے علاوہ کریم اور سفید رنگ کو بھی بیشتر لوگ پسند کرتے ہیں

سونے کی سلائی کے ساتھ سیاہ بشت زیادہ مقبول ہے، اس کے علاوہ کریم اور سفید رنگ کو بھی بیشتر لوگ پسند کرتے ہیں، 90ء کی دہائی کے اوائل میں مارکیٹ میں بشت کے نئے رنگ متعارف کرائے گئے، اب روایتی سیاہ، بھورے اور کریم کے ساتھ نیلے، سرمئی اور میرون جیسے نئے رنگوں کا بھی انتخاب کیا جانے لگا ہے۔

خاص طور پر شہزادوں، سیاست دانوں اور معززین کے لیے سب سے مہنگا بشت تیار کیا جاتا ہے، کپڑا جتنا زیادہ شفاف اور آرائشی ہو گا اتنی ہی زیادہ اس کی عزت و اہمیت ہو گی۔

بشت پر دو قسم کی زری دھاگے کا کام ہوتا ہے، ایک اصلی جو ریشم یا سوتی دھاگا ہے جو خالص سونے یا چاندی سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے اور دوسرے دھاگے کو چاندی یا تانبے کے تار سے ڈھانپ دیا جاتا ہے، ہر درزی کا اپنا ٹریڈ مارک زری ڈیزائن ہوتا ہے، تاہم بشت کے 3 اہم ڈیزائن داربیہ، میکاسر اور ترکیب ہیں۔

ہساوی بشت کی سلائی ایک ایسا فن ہے جس میں درستگی اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، سونے کی کڑھائی میں صبر کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں کئی گھنٹے لگتے ہیں، اس کی تیاری میں وقت کا انحصار اس کے اسٹائل اور ڈیزائن پر منحصر ہے، ان میں سے ایک بشت کو ہاتھ سے بنانے میں 80 سے 120 گھنٹے لگ سکتے ہیں اور اس کی تیاری میں 4 سے 8 درزی درکار ہوتے ہیں اور ہر ایک درزی کو ایک مخصوص کام دیا جاتا ہے۔

کپڑا بنانے کے لیے اون اور اونٹ کے بالوں کے دھاگے مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں اور کچھ ایران، عراق اور دیگر ممالک سے بھی درآمد کیے جاتے ہیں۔

قدرتی رنگ سفید اون پر مطلوبہ رنگ دینے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے، فی الحال رنگنے کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیمیائی رنگ استعمال کیے جاتے ہیں۔

روایتی طور پر بشت کی دو آستینیں ہوتی ہیں لیکن اسے صرف ایک بازو سے آستین کے ذریعے پہنا جا سکتا ہے اور دوسرے کو لپیٹ کر پہلو میں باندھا جا سکتا ہے، یہ سامنے سے کھلا رہتا ہے اور اس میں کسی قسم کے بٹن نہیں ہوتے۔

جب کوئی شیخ کسی شخص کو بشت پہنائے تو یہ اس شخص کی تعظیم و توقیر کی علامت ہے، اسے بادشاہ کا لباس پہنانے والے سے تشبیہ دی گئی ہے۔

بشت کا تحفہ تعریف، اعزاز اور جشن کا ایک عمل ہے اور فیفا ورلڈ کپ 2022ء کی اختتامی تقریب میں جب لیونل میسی کو بشت پہنایا گیا تو امیرِ قطر نے اس کے ذریعے دنیا کو اپنی ثقافت و روایت سے روشناس کروانے کی ایک کوشش کی۔

مغربی میڈیا کی جانب سے اس اقدام کو نامناسب طریقے سے دیکھا گیا جس کے باعث منفی ردِ عمل سامنے آیا ہے۔

بشت کی تاریخ اور اہمیت کو اُجاگر کرنے کے بعد عرب میڈیا کے مطابق اس کی ڈیمانڈ میں اضافہ سامنے آیا ہے۔

میسی کو پہنائے گئے ’بشت‘ کی قیمت کیا ہے؟

فٹ بال ٹرافی اٹھاتے وقت میسی نے جو عبا پہنی تھی اسے ’بشت‘ کہتے ہیں اور اس کی اصل قیمت 2 ہزار 2 سو ڈالرز تھی۔

میسی کے بشت کے لیے سونے کے تار جرمنی سے اور نجفی کاٹن کا کپڑا جاپان سے درآمد کیا گیا تھا۔

عمان کے رکنِ پارلیمنٹ نے فٹبال اسٹار لیونل میسی سے یہ بشت خریدنے کے لیے انہیں 10 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید