متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف ایک، دو دن میں بتادیں وعدے پورے ہوں گے یا نہیں؟
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وعدے پورے کریں اور تحفظات دور کریں ورنہ ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد کو وارننگ دے دی۔
کنوینر خالد مقبول صدیقی نے استفسار کیا کہ وزیراعظم ایک، 2 دن میں بتادیں کہ ہم سے کیے گئے وعدے پورے ہوں گے یا نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارے وعدوں کا کیا بنا؟ ہم نے موجودہ صورتحال میں فیصلہ کرنا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ حکومت کے ساتھ رہ کر الیکشن لڑیں یا باہر رہ کر، اب ہم سے صبر کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے معاہدے میں ہمارا نکتہ ہی یہ تھا کہ موجودہ بلدیاتی حلقہ بندیاں درست نہیں، ہم چاہتے ہیں 15 جنوری سے پہلے کراچی اور حیدر آباد کی حلقہ بندیاں از سر نو کی جائیں۔
ایم کیو ایم کنوینر نے کہا کہ 15جنوری سے پہلے حلقہ بندیاں قانون اور آئین کے مطابق درست نہ ہوئیں تو سڑکوں پر احتجاج کے لیے مجبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے تمام معاملات کا جائزہ لیا، موجودہ حکومت کا ہم بہت اہم حصہ ہیں، پیپلز پارٹی نے یقین سے کہا تھا کہ ہمارے مطالبات 100 فیصد جائز ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے ایم کیو ایم تیار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہو رہے ہیں، انتخابات شفاف اور دباؤ کے بغیر چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے بہت سارے معاملات پر پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا، ہم 8، 10 ماہ سے پی پی کی قیادت سے کئی مذاکرات کرچکے ہیں۔
ایم کیو ایم کنوینر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں 15 جنوری کو صاف، شفاف، غیر جانبدارانہ بلدیاتی الیکشن ہوں، حکومت سے کہا تھا کہ حکومت میں شامل ہونے سے ہمیں سندھ میں نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف اور شفاف الیکشن کروانے کی ذمہ داری پوری کرے، 2018 میں صاف شفاف الیکشن نہیں کروائے گئے تو اس کے نتائج سب نے دیکھ لیے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’شہباز شریف ایک دو دن میں بتائیں کہ آپ نے جو وعدے کیے تھے وہ پورے ہوں گے یا نہیں؟ وزیراعظم صاحب آپ نے اسلام آباد میں تو بلدیاتی انتخابات سے پہلے حلقہ بندیاں تبدیل کرلیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم جُڑ جائے، ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔‘
ایم کیو ایم کنوینر نے کہا کہ کیا انہوں نے انتخابات سے پہلے طے کر لیا ہے کہ کراچی کا اگلا مئیر پیپلز پارٹی سے ہوگا؟ مئیر کا فیصلہ تو صاف شفاف انتخابات کے ذریعے ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے لوگوں کے دل جیتے، ہمارا حکومت میں بیٹھنا ضروری نہیں، ہم حکومت سے باہر بیٹھ کر بھی حکومت کو سپورٹ کر سکتے ہیں۔