• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت ملک جس مالی بحران سے گزر رہا ہے،پاکستا ن کے صاحبِ حیثیت لوگوں کو چاہیے کہ وہ ملکی خزانے کو ڈونیشن دیں ۔ملک میں فراخ دلی سے ڈونیشن دینے والوں کو نہ صرف تاریخ یاد رکھے گی بلکہ ان کیلئے یہ بہت بڑا صدقۂ جاریہ ہو گا،جس کے بدلے اللہ ان کو 10گنازیادہ واپس لوٹائے گا،ملک بچانے کیلئے ضروری نہیں کہ صرف جانیں ہی قربان کی جائیں ، مال کی قربانی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے ۔ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے اپنے ملک کو چندہ دیجئے ،سارے ہی شہری بلا تخصص دل کھول کر چندہ دیں کہ ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ جائے ۔واضح رہے کہ اگلے چند ماہ میں شدید معاشی بحران کی پیش گوئیاں گر دش میں ہیں ۔اللہ کرے کہ یہ سب پیش گوئیاں غلط ثابت ہوں مگر ملک کے سرمایہ دار اگر دل کھول کراپنے صدقات اپنی زکوۃ اپنے ہی ملک کو دیں اور حکمران اس کو نیک نیتی سے استعمال میں لائیں اور اب کسی قسم کی کرپشن نہ کریں تو ملک بہتری کی طرف بڑھ سکتا ہے ۔آج ایسا سوچنے والا اگر میں ایک بندہ ہوں تو اس بات کو وائرل کر کے بہت سے لوگ اس آواز کا حصہ بن سکتے ہیں ۔آواز اٹھائیے اپنے لئے، اپنے ملک کے غریبوں کیلئے اوراپنے ملک کی بہتری کیلئے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کی بہتری کیلئے بہت سے اقدامات کرنے کی کوشش کی مگر ملک میں پاور فل لوگوں نے ان کے راستے میں ہر جگہ روڑے اٹکائے اس کے بعد رجیم چینج آپریشن کیا گیا اور پی ڈی ایم کو مہنگائی مکائو مارچ کرنے کی ڈائریکشن دی گئی یا وہ خود اس مارچ کے ذمہ دار ہو ئے کچھ بھی تھا لیکن حکومت آنے کے بعد اتنی مہنگائی کر دی گئی کہ اب غریب کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ ملک میں خوراک کا بحران بھی سر اٹھارہا ہے ۔

سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف سوشل میڈیا پر کیا کچھ نہیں کیا جا رہا ۔فوج اور عوام کو لڑانے کی سازش سامنے آچکی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کس کی نظر لگ گئی کہ یہ ایک باوقارسلطنت تھی مگر اب دنیا بھرمیں اس کی جگ ہنسائی شروع ہو چکی ہے ۔ججز کچھ فیصلے دیتے ہیں آگے سے حکومت کچھ اور کرتی ہے۔ریاستی اداروں کی بالا دستی درست حالت میں دکھا ئی نہیں دے رہی۔سارا ریاستی نظام چڑیا گھر کاسماں پیش کر رہا ہے ۔کون اس ملک کے بکھرے حالات درست کر ے گا ؟ملک میں اب ایک بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ملک کا نظام چلانا سیاسی قوتوں کے ہاتھ سے نکلتا ہو ا دکھائی دے رہا ہے ۔شاید ایسے حالات میں فوج کو ہی ملک کی باگ ڈور سنبھالنی پڑ جائے ۔ چاہے اختلاف کریں مگر میری نظر میں تمام فوجی حکومتیں جمہوری حکومتوں سے بہتر رہی ہیں ۔ایوب خان ، ضیا الحق اور پرویز مشرف کے ادوار سب کے سب عوام کیلئے بہتر رہے ۔ملک کو آج تک جتنا بھی نقصان پہنچا ہے وہ سیاستدانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی پہنچا ہے ۔جمہوریت صرف نام کی ہے، حکمران سارے آمر ہیں اور انکا طرز حکمرانی بھی مکمل آمر انہ ہے ۔ملک میں ہر طرح کا مافیا الرٹ ہے ،ظلم وستم کے پہاڑ صرف ملک کےغریب عوام پر ٹوٹتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ملک کی باگ ڈور عوام دوستلوگوں کے ہاتھ میں آجائے ،جو ملک کی بہتری کیلئے سوچ رکھتے ہوں جن میں چکر، فراڈ، خزانہ چوری کی عادتیں کم اور جذبہ حب الوطنی زیادہ ہو۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی )کے اجلاس کے بعد اپنا بیان جاری کیاکہ طویل مشاورت کے بعد بڑے فیصلے کرلئے گئے ہیں۔ جن کے تحت ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کے خلا ف ’’زیرو ٹالرنس ‘‘ پالیسی اپنائی جائے گی ۔پیرکو ان کے زیر صدارت این ایس سی کا چالیسواں اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء،چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ،تینوں سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی ۔ اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور قومی داخلی سیکورٹی پالیسی کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کریں گی جس میں عوام کی سماجی و معاشی ترقی کو مرکز یت حاصل ہے ،سازگار اور محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کیلئے مسلح افواج ایک ٹھوس ’’ڈیٹرنس‘‘فراہم کریں گی۔صوبائی ایپکس کمیٹیاں بحال کی جا رہی ہیںجبکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں خاص طور پر انسدادِدہشت گردی کے محکموں کی صلاحیتوں اور استعد اد کار کو مطلوبہ معیار پر لایا جائے گا۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی ختم کرنے کیلئے پوری ریاستی قوت سے نمٹا جائے گا۔کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پاکستان اپنے عوام کے تحفظ و سلامتی کے دفاع کا ہر حق محفوظ رکھتا ہے ۔ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اور پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی عملداری کو یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس میں موجودہ معاشی صورتحال کا جامع جائزہ بھی لیا گیا۔وزیر خزانہ نے اجلاس میں معاشی استحکام کیلئے حکومتی روڈ میپ پر بریف کیا جس میں عالمی مالیاتی ادارو ں کے ساتھ ہونے والی بات چیت،باہمی مفاد پر مبنی دیگر اقتصادی ذرائع کی تلاش کے ساتھ ساتھ عام آدمی کو دیئے جانے والے مجوزہ ریلیف کے جامع اقدامات شامل ہیں ۔شرکاء کو باور کرایا گیا کہ پاکستان کے عوام خاص طور پر لوئر اور مڈل کلاس طبقات کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تازہ ترین