کراچی کے 7 اضلاع میں یونین کونسلز کی تعداد 246 ہے، میئر منتخب کروانے کیلئے الیکشن میں 124 یوسیز پر کامیابی ضروری ہوگی۔
کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخاب کل ہوں گے، دونوں شہروں کے لوگ اپنے ووٹوں کے ذریعے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔
میئر لانے کی دوڑ میں ضلع وسطی اور شرقی اہمیت اختیار کرگئے۔ ضلع وسطی میں یو سیز کی تعداد 45 جبکہ ضلع شرقی میں 43 ہے، کورنگی 37 یوسیز کے ساتھ تیسرا بڑا ضلع ہے۔ کیماڑی اور غربی میں یوسیز کی تعداد 32,32 ہے، ضلع ملیر 30 اور ضلع جنوبی 27یونین کونسلز پر مشتمل ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی و حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات اور دہری الیکٹورل فہرستوں کے معاملے پر ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا تھا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں کیے جا سکتے، ادھر ادھر کی بات نہ کریں جو مسئلہ ہے ایک مرتبہ بیان کریں تاکہ ہم اکٹھے سن لیں۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق دہری انتخابی فہرستوں کے معاملے پر ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا تھا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے اور کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں تاخیر نہیں ہو سکتی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 22 نومبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کراچی کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری 2023ء کو ہوں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ خود سنایا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ حکومت کی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیدر آباد میں بھی بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔
گزشتہ سال 18 نومبر کو سندھ ہائیکورٹ نے کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
عدالتِ عالیہ نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف جماعتِ اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ سنایا تھا، عدالتِ عالیہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے۔