• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی بورڈز میں ایڈہاک ازم، ڈیپوٹیشن تعیناتیوں نے اثر دکھانا شروع کردیا

کراچی(سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ایڈہاک ازم، ڈیپوٹیشن اور او پی ایس افسران کی تعیناتی نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا ہے ۔ سندھ کے 20ہزار سے زائد فرسٹ ڈویژ ن طلبہ کا ایم ڈی کیٹ میں فیل ہونے کا تو نوٹس تو نہیں لیا گیا البتہ صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے میٹرک بورڈ کراچی میں نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات برائے 2022 کے نتائج میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا نوٹس لے لیا ہے۔ چیئرمین میٹرک بورڈ کراچی کو لکھے گئے خط میں صوبائی وزیر برائے بورڈز و جامعات اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ مختلف حلقوں سے نتائج سے متلق بہت ساری شکایات موصول ہوئی ہیں چنانچہ اس معاملے کی جانچ کی جائے اور اس کی رپورٹ مجھے دی جائے، خط میں قائم مقام ناظم امتحانات کو ہٹانے اور اس کی جگی کسی سینئر کو چارج دینے کی ہدایت بھی کی گئی جس کے جواب میں چیئرمین بورڈ نے قائم مقام ناظم امتحانات کو ہٹا کر ڈپٹی کنٹرولر حبیب اللہ سہاگ کو قائم مقام ناظم امتحانات کا چارج دےدیا۔ یاد رہے کہ صوبائی وزیر اسماعیل راہو کے محکمہ بورڈز و جامعات میں بھی او پی ایس اور ڈیپوٹیشن افسران و ملازمین کا راج ہے جن کی تعداد 15 سے تجاوز کرچکے ہے جو سندھ ہائیکورٹ کے ٖفیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے یہ ملازمین جو دوسرے محکموں اور خومختار اداروں سے آئے ہوئے ہیں یعنی ڈیپوٹیشن پر ہیں جو کام تو محکمہ بورڈز و جامعات کے لیے کرتے ہیں مگرتنخواہ اپنے اداروں سے لیتے ہیں اسی طرح سکھر تعلیمی بورڈ میں چیئرمین کے عہدے کا چارج جونیئر افسر رفیق احمد پھل کے پاس ہے ۔ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مسرور شیخ ریٹائرہیں اور 8؍ برس سے چیئرمین کے عہدے پر موجود ہیں۔ نوابشاہ میں قائم تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق حسن گزشتہ دو برس سے قائم مقام ہیں اور وہ بنیادی طور پر سرکاری جامعہ کے وائس چانسلر ہیں۔ میرپورخاص بورڈ کے چیئرمین پروفیسر برکات حیدری کی مدت 2؍ برس قبل مکمل ہوگئی تھی، اب ان کے پاس حیدرآباد بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کا بھی اضافی چارج ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ تلاش کمیٹی نےبورڈز میں سیکرٹریز اور کنٹرولرز کے امیدواروں کے انٹرویوز کئے تو انہیں تین اہل امیدوار ہی مل سکے لیکن کنٹرولنگ اتھارٹی نے میرٹ پر آنے والے ان تین امیدواروں اشفاق شاہ، زرینہ راشد اور ڈاکٹر نوید احمد گجر کو بھی بھرتی نہیں کیا، اسی طرح 5؍ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدوں کے لئے سرچ کمیٹی نے میرٹ پر اہل امیدواروں کا انتخاب کیا اور 5؍ ٹاپ امیدواروں نعمان احسن، فضلیت مہدی، قاضی عارف علی، رفیعہ بانو اور کرنل (ر) علمدار کی چیئرمین بورڈ لگانے کی سفارش کی اور ان کے نام تین معتبر انٹیلی جنس ایجنسیوں سے کلیئر کرانے کے باوجود ان کو تقرر نامے جاری نہیں کئے ۔ اس کے علاوہ سندھ کے 8؍ تعلیمی بورڈز گزشتہ 5؍ برس سے مستقل ناظم امتحانات اور سیکرٹریز سے محروم ہیں مگر محکمہ بورڈ و جامعات نے ان عہدوں پر بھی سفارشی اور جونئر افسران کا تقرر کرکھا ہے۔
اہم خبریں سے مزید