• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنخواہوں اور حالات کار کے تنازعے پر سب سے بڑی ہڑتال، نصف ملین ورکرز حصہ لیں گے

لندن (پی اے) بدھ یکم فروری کو تنخواہوں اور حالات کار کے تنازعے پر سب سے بڑی ہڑتال ہوگی، جس میں7مزدور تنظیموں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ، ٹرین ڈرائیورز، سرکاری ملازمین، یونیورسٹی کے لیکچرارز، بس ڈرائیورز اور سیکورٹی گارڈز سے وابستہ نصف ملین ورکرز حصہ لیں گے۔ ٹی یو سی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس ہڑتال سے حکومت کو یہ واضح پیغام جائے گا کہ وہ بے چینی کے اسباب کو تادیر نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اس ہڑتال کو اس عشرے کی سب سے بڑی ہڑتال قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ہڑتال کے دوران کم از کم سروس لیول کے حوالے سے حکومت کے مجوزہ منصوبے، جس مزدور یونینز نے اینٹی اسٹرائیک بل کا نام دیا ہے اور جس کے تحت قانونی طورپر ہڑتال کیلئے ووٹ دینے والے ورکرز کو برطرف کیا جاسکے گا، کے خلاف پورے ملک میں ایک ہی دن ہڑتال کی جائے گی۔ ٹی یو سی کے جنرل سیکرٹری پال نوواک کا کہنا ہے کہ بدھ ورکرز اور عوام کیلئے ایک اہم دن ہوگا، جس دن لوگ تنخواہوں، ملازمتوں اور سروسز اور ہڑتال کے حق کے دفاع کرنے کیلئے ہڑتال کرنے والوں کی سپورٹ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے حکومت کو یہ واضح پیغام جائے گا کہ وہ منصفانہ تنخواہ کے مطالبے کو مسلسل نظر انداز نہیں کرسکتے۔ معیشت کے بارے میں اپنے حالیہ بیان میں چانسلر نے اسٹاف کے بحران اور لاکھوں سرکاری ورکرز کے مسائل کو بالکل نظر انداز کیا، معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے عوام سے متعلق امور پر بالکل بہری ہوگئی ہے۔ نوواک نے کہا کہ حکومت کو ہڑتال کرنے والے ورکرز کی سپورٹ کے بارے میں فکر مند ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ میں فزیو تھراپسٹس کی ایک پکٹ لائن میں شریک ہوا تھا، یہ پہلا موقع تھا، جب وہ ہڑتال کررہے تھے لیکن انھیں عوام کی طرف سے بھرپور انداز میں سپورٹ کیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو اس طرح کی عوامی سپورٹ پر حیرت ہوئی ہوگی کیونکہ یہ مسائل سیاسی حدود سے ہٹ کر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب وزیراعظم اور چانسلر کو ہیلتھ سروس، تعلیم، سول سروس اور دیگر سرکاری شعبوں کے ملازمین کے دیرینہ مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ وہ اپنا وقت ہڑتال کے حق پر قدغن لگانے کے بجائے ورکرز کے مسائل حل کرنے پر صرف کریں، ہڑتال کے دوران اسکولوں، ٹرین اسٹیشنز، یونیورسٹیوں اور سرکاری محکموں کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور پورے ملک میں ریلیاں نکالی جائیں گی، جن میں ہزاروں افراد کی شرکت کی توقع ہے۔ لیبر یونین کے رہنما سینٹرل لندن سے ویسٹ منسٹر تک نکالی جانے والی ریلیوں کی قیادت کریں گے اور شرکا سے خطاب کریں گے۔ ٹی یو سی اس موقع پر 200,000 سے زیادہ افراد کے دستخط سے ایک یادداشت بھی 10 ڈاؤننگ میں پیش کرے گی، جس میں ہڑتال کے خلاف نئے مجوزہ قانون کی مخالفت کی گئی ہے۔ نیشنل ایجوکیشن یونین نے انگلینڈ اور ویلز میں فروری اور مارچ کے دوران 7 روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس سے 23,000 اسکولوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ نیشنل ایجوکیشن یونین کی جوائنٹ جنرل سیکرٹری ڈاکٹر میری باؤسٹیڈ اور کیون کرٹنے نےکہا ہے کہ ہم تعلیم کے متعلقہ وزرا کو مسلسل اپنے مسائل سے آگاہ کرتے رہے ہیں اور ان سے اسٹاف کی سپورٹ کرنے اور اسکولوں اورکالجوں کو فنڈ فراہم کرنے کامطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن مسائل حل کرنے کے بجائے وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ حکومت مسائل حل کرنے کیلئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے کے بجائے اب ہڑتال کے خلاف ڈراکونین قانون کی بات کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سال تنخواہوں میں اوسط اضافہ افراط زر کی شرح کے اعتبار سے تنخواہوں میں 7فیصد کمی کے مترادف ہے۔ اخراجات زندگی میں ہونے والے اضافے کے پیش نظر یہ ناقابل برداشت صورت حال ہے۔ حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کہ اساتذہ کی تنخواہوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے، انھیں احساس ہونا چاہئے کہ اسکول کے سپورٹ اسٹاف کو بھی تنخواہوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔

یورپ سے سے مزید