• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وجیہہ سواتی قتل کیس: عدالتی ریمارکس کے بعد سزا یافتہ ملزم کی درخواست ضمانت واپس

وجیہہ سواتی قتل کیس میں سزا یافتہ ملزم حریت اللّٰہ کی درخواست ضمانت پر عدالتی ریمارکس کے بعد درخواست واپس لے لی گئی۔

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز اور جسٹس صداقت علی خان نے درخواست کی سماعت کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ سنگین نوعیت کے مقدمات میں اتنی جلدی ضمانت کا کوئی قانون نہیں۔

عدالتی ریمارکس کے بعد درخواست گزار نے درخواست ضمانت واپس لے لی۔

عدالت نے کہا کہ کمزور پراسیکیوشن سے معلوم ہوگا پراسیکیوشن ملزمان سے ملی ہوئی تھی۔

مقتولہ وجیہہ سواتی کے سُسر حریت اللّٰہ کو ماتحت عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے مقتولہ کی وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ملزمان کی سزاؤں میں اضافے، 3 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کیوں نہیں دائر کی؟

سماعت کے دوران امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کی تین رُکنی ٹیم بھی عدالت میں موجود تھی۔

پس منظر:

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے 12 نومبر 2022 کو وجیہہ سواتی قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔

جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مقتولہ کے سابق شوہر رضوان کو سزائے موت، 17 سال قید، 7 لاکھ ہرجانے کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے مقتولہ کے سُسر حریت اللّٰہ اور ڈرائیور سلطان احمد کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ٹرائل کے دوران تین ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر عدالت نے بَری کیا تھا۔

تھانہ مورگاہ نے وجیہہ سواتی کے اغواء و قتل کا مقدمہ 2 نومبر کو درج کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید