عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے اصل مشکل فیصلے کرنے کے مطالبے کر دیے، تکنیکی مذاکرات میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران اور ان کے گھر والوں کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اثاثوں تک رسائی کیلئے بھی گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی، اسٹیٹ بینک، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ایف بی آر مل کر کام کریں گے۔
مذاکرات میں آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، 100 فیصد بل وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات ظاہر کیے جبکہ حکومت سے بلز کی وصولی یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کے مطالبات بھی سامنے آ چکے ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 100 فیصد بل وصولی اور حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں۔