• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیار شدہ پروڈکٹ مجسم غلطی ثابت ہوا ہے، پیش کیا گیا نام نہاد مسیحا حقیقت میں کورونا پلس نکلا،جس کے باعث اب تو ایسا لگ رہا ہے کہ عوام زندہ رہنے کی سزا بھگت رہےہیں،سب کچھ برباد کرنے کے باوجود وہ بہتان لگا کر اور جھوٹے دعوے کرکے آج بھی خود کودوسروں سے بہتر قرار دے رہا ہے،وہ یوں اکڑرہا ہے کہ جیسے اس جیسا کوئی اور نہیں ، ذاتی مفادات کے لیے دوسروں پر الزام لگا کر رسوا کرنا آج بھی اس کا پسندیدہ کھیل ہے،وہ خود کو مسلسل محسن کش ثابت کررہا ہے ،تعلیمات ہیں کہ جس کے قول و فعل میں تضاد ہو وہ منافق ہوتا ہے ، سرپرائز دینے کی گیدڑ بھبکیاں لگانے والا اپنی حکومتوں کو خود ہی گرا کر ملک کو سیاسی عدم استحکام میں مبتلا کرچکا ہے،جس کے باعث معاشی گراوٹ میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے،صاف لگ رہا ہے کہ نیوٹرل ہونے کے دعوے سچے ثابت نہیں ہورہے کیوں کہ ایگزیکٹو کے اختیارات میں مسلسل دخل اندازی کی جارہی ہے،بدترین معاشی حالات سےکسی طاقتور کا کیا بگڑنا ہے بھگت تو عوام رہے ہیں جن کو کھانے کے لالے پڑ ے ہوئے ہیں، آج بھی یوں دکھائی دیتا ہے کہ بنیادی حقوق صرف ایک جماعت کے لئے مخصوص ہیں، باقی جماعتوں کے ارکان انسان ہی نہیں ہیں لہٰذا ان کے حقوق کا سوال ہی نہیں اٹھتا ،عوام نے اپنی آنکھوں سے نیا پاکستان دیکھ لیا ہے جس میںاس نام نہاد صادق و امین کے لیے قوانین کو موم کی ناک بنا دیا گیا، اس جماعت کی درخواست پر ایک ہی دن میں کئی کئی بارشنوائی ہو تی ہے جب کہ وہ مظلومیت کا ڈرامہ رچانے میں مصروف ہے،سب نے دیکھا ریاست کے خلاف بڑھکیں لگانے والے جہلم کے چوہدری کو چند دن کے لیے جیل کی ہوا کھانا پڑی تواسے نیلسن منڈیلا یاد آگیا ،ایک طرف لاڈلےکی گرفتاری پر 2 آئی جی طلب کرلئے گئے تو دوسری جانب اس کے حواریوں نے سیاسی گرفتاریوں کی ہاہا کار مچا دی ،یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان کو اب تک ریاست کی کسی نہ کسی طور پر سرپرستی حاصل ہے۔ عوام کو یاد ہے کہ کس بیدردی سے نواز شریف اور مریم نوازکو اڈیالہ جیل میں ڈالا گیا،شہباز شریف ،حمزہ شہباز، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نےایک سال سے زیادہ عرصہ کے لیے انتقامی سیاست کے بینر تلے جیل کاٹی ،شاہد خاقان عباسی ،خواجہ آصف،احسن اقبال اور قمر الاسلام راجہ کو مہینوں قید رکھنے کا ازالہ کون سی دنیاوی عدالت کرے گی ؟ زبان زد عام ہےکہ طلال چوہدری اورنہال ہاشمی کو سزا دے کر کون کون سے مفادات حاصل کئے گئے،اللہ کو جان دینی ہے کہہ کر جب رانا ثنا اللہ پر15 کلو منشیات ڈالی گئیںتونہ کوئی عدالت جاگی نہ آئی جی طلب ہوا نہ کسی عدالت نے سوموٹوایکشن لیابلکہ6 ماہ تک ضمانت ہی نہ ہونے دی گئی،عوام یہ کیسے بھول سکتے ہیں کہ رانا ثنا اللہ کو سزائےموت کی کال کوٹھڑی میں فرش پر سونے پہ مجبورکیا گیا،زمین پر چینی پھینک کر چیونٹیاں چھوڑی گئیں لیکن مجال ہے کہ انہوں نےاس ظلم پر بھی رحم کی بھیک مانگی ہو، قوم نے یہ بھی دیکھا کہ وطن بدر ہونے کےحکم کو نہ ماننے پرمریم نواز کو غیرعلانیہ نظربند ی کی سزا دے کرتین سال تک پاسپورٹ ضبط رکھا گیا، لیکن انھیں کیا معلوم تھا کہ خدا کی منصوبہ بندی دائمی ہوتی ہے، ایک طرف مریم نواز کو پاکستان میں غیر علانیہ نظر بند کیا گیا تووہ تین برسوں میں مصائب کی بھٹی میں پک کر کندن ہوگئیں،اب وہ محض مریم نہیں بلکہ کلثوم اورنواز کا مرقع بن چکی ہیں یعنی بیک وقت دو دھاری تلوار،خاندانِ شریف کی سیاست ختم کرنے کے اعلانات کرنے اور ملک پر قبضہ کرکے اسےدیوالیہ کرنیوالوں کیلئے کھلا چیلنج اور پیغام ہے کہ کلثوم کا جگر، نواز کا دل اور قوم کی بیٹی، عوام کی خدمت کرنے کے لیے وطن واپس آ چکی ہے،جس کے بعد ملک کو6 فیصد ترقی تک پہنچانے والے میاں نواز شریف بھی وطن واپس آجائیں گے اور ملک ایک بار پھر دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، ان شاءاللّٰہ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین