• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

14اگست1947، آزادی کے بعد سے اب تک پاکستان کی دو نسلیں تو یہ سنتے سنتے بڑی اور بوڑھی ہوگئی ہیں کہ ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، ملک کے حالات حددرجہ خطرناک ہیں، مگر اس وقت حقیقی معنوں میں ہمارا ملک اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، ہمارے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں ملکی اور عالمی سطح پر گردش کر رہی ہیں، ہر شعبۂ زندگی سے متعلق افراد پریشانی کا شکار ہیں، یہ صورت حال ہماری ایک دو دن کی نااہلی کا نتیجہ نہیں، ہم نے پچھلے75برسوں میں اپنے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، ہماری توجہ بیرون ملک قرضوں پر رہی، کبھی آئی ایم ایف، کبھی ورلڈ بنک، ایشیائی بنک اور چند برادر اسلامی ملکوں سے ملنے والی امداد کو ہی ہم نے اپنی بقا اور ترقی کا ضامن سمجھ کر زندگی گزار دی، ہمارے حکمرانوں نے آزادی کے بعد چند برس تک اپنے حلف کی پاسداری کی، جن میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی، شہید ملت لیاقت علی خان نمایاں تھے، مگر جنرل ایوب خان کے دور سے لے کر آج تک ہمارے حکمرانوں اور دیگر اداروں کی اہم شخصیات نے اپنے حلف کو اہمیت نہیں دی، ہر منتخب صدر، وزیر اعظم اور دیگر اداروں کے سربراہ یہ حلف لیتے ہیں کہ میں خلوصِ نیت سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا، اپنے فرائض ایمانداری، انتہائی صلاحیت اور وفاداری کے ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور اور قانون کے مطابق اور ہمیشہ ملک کی خود مختاری، سالمیت، استحکام، بہبود اور خوشحالی کی خاطر انجام دوں گا، میں اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں رہوں گا جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے، میں اپنے ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری کام یا اپنے سرکاری فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے دوں گا، مگر ایسا نہیں ہو سکا، پچھلے کئی سال سے کبھی جمہوری اور کبھی فوجی حکمرانی کا دور رہا ہے، کسی بھی دور میں ملک کی ترقی اور بہتری کے لئے مناسب منصوبہ بندی اور حکمت عملی نہیں بنائی گئی، ہم نے اپنے وسائل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہی نہیں کی، عمران خان حکومت کے آئینی طور پر خاتمے کے بعد جس طرح ملک اور اس کے اداروں کو بدنام کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی اس نے قوم کو تقسیم کر دیا ہے، پاکستان اس وقت اپنے نا اہل حکمرانوں کے ہاتھوں معاشی دہشت گردی کا شکار ہے، ملک میں غذائی بحران شدید ہونے کا خدشہ ہے۔ ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں۔ مہنگائی اپنے عروج پر ہے، بے روزگاری میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، غریب طبقہ خود کشی کرنے پر مجبور ہو چکا ہے، ملک مالی بحران کا شکار ہے، اس صورت حال کا ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ کسی بھی سیاست دان یا کسی بھی شعبے کی اعلیٰ شخصیت نے اپنی لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک سے پاکستان واپس لانے کی پیش کش نہیں کی، آئی ایم ایف کے سامنے ہم اپنی بقا کے لئے سجدہ ریز ہیں، ان قرضوں سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ عالمی مالیاتی ادارے کے دبائو پر سارا بوجھ عوام پر ڈالا جائے گا، ملک میں کرپشن روکنے کے لئےکوئی کام نہیں کیا جا رہا، قومی احتساب بیورو سے صرف مخالفین کو ڈرانے دھمکانے کا کام لیا جاتا رہا ہے۔ بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان کو دنیا کا 27واں کرپٹ ترین ملک قرار دیا، جو پوری قوم کے لئے باعث شرم ہے، پاکستان کو سیاسی و معاشی بحران کا سامنا ہے۔ اس بے یقینی صورتحال میں ملک کے کئی شہروں میں حالیہ دنوں میں ہونے والی دہشت گردی نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، کراچی میں لوٹ مار اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ملک کے معاشی حب کے مسائل کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، جس کی سڑکیں کھنڈر بن چکی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ارکان کے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے بعد یہ آئینی ادارہ بھی سیاست دانوں کے لیے کھیل تماشہ بن گیا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال میں منتخب پارلیمنٹ کو امید اور روشنی کی کرن بننا چاہئے تھا، بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام سے قوم مایوس ہو گئی ہے، کراچی کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح اس کا منہ بولتا ثبوت اور عوام کی عدم دل چسپی کا اظہار ہے، سیاست دانوں کو قوم کے اس دل برداشتہ رویے کا مدوا کرنا ہو گا، ملک معاشی بحران کا شکار ہے اس کے باوجود پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی کی خالی ہونے والی نشستوں پر انتخابات کی تیاریاں کی جا رہی ہے، یہ انتخابات خالی خزانے کو مزید خالی کرنے کا سبب بنیں گے، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت اور افغانستان نے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے، پشاور میں مسجد میں ہونے والا واقعہ المناک اور پوری قوم کے لئے دکھ کا باعث ہے، افغانستان اور بھارت پر نگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو یکجا ہونا پڑے گا۔ دہشت گردی کی یہ لہر نہ تو اچانک ہے اور نہ ہی عارضی، اس پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے، بھارت نے اپنی فوج کو جدید اسلحے اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لئے دفاعی بجٹ میں سالانہ 13فیصد کا اضافہ کیا ہے، یہ صورت حال پوری قوم کے لئے تشویش ناک ہے، ہمیں بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے متحد ہونا ہوگا۔

تازہ ترین