اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ بیٹی کو کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کے کیس میں عمران خان کی جانب سے اضافی دستاویزات جمع کرانے کی متفرق درخواست منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں مبینہ بیٹی کو کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
دورانِ سماعت وزیرِ اعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی عطاء اللّٰہ تارڑ، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور پٹشنر محمد ساجد کے وکیل سلمان بٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ درخواست کا قابلِ سماعت ہونا بھی ایک ایشو ہے، اگر درخواست قابلِ سماعت ہوئی تو پھر میرٹ پر دلائل سنیں گے، فیصل واؤڈا کیس میں بھی اس وقت جواب آتا تھا جب وہ رکنِ اسمبلی نہیں رہے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں ابتدائی طور پر صرف درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دوں گا۔
درخواست گزار کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ میں اس کیس کے میرٹ پر بھی بات کروں گا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس عدالت کے 2 آرڈرز ہیں، انہیں دیکھ لیں کہ ابھی دائرہ اختیار پر سماعت ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے 22 اگست اور 24 نومبر کے عدالتی احکامات پڑھ کر سنائے اور کہا کہ معلوم نہیں کہ انہیں اتنی جلدی کیوں ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ بیانِ حلفی میں معلومات چھپانے کا الزام ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت کہے تو کیس سے متعلق ریکارڈ کی مصدقہ نقول جمع کرا دیں گے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ میں 21 سے 27 فروری تک دستیاب نہیں ہوں، اس لیے مارچ کے پہلے ہفتے تک سماعت ملتوی کر دی جائے۔
وکیل سلمان بٹ نے استدعا کی کہ 20 فروری کو سماعت کر لی جائے، اس کے بعد بیشک مارچ کی ڈیٹ آ جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اب ایک ہی تاریخ رکھیں گے جس پر دلائل سنے جائیں گے، جس کے بعد انہوں نے کیس کی سماعت یکم مارچ تک ملتوی کر دی۔