وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ حکومت نے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت مانگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی، سابق وزیر خزانہ کو سزا ملنی چاہیے۔ ان کی حرکت سے پاکستان کو معاشی نقصان پہنچ سکتا تھا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے ہی شوکت ترین جیسے آدمی کو بھی بہکا دیا، اصل چور عمران نیازی ہے، ملک کے ڈیفالٹ کرنے سے پہلے ہی اُس کی چھٹی کرادی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کو سیاسی عدم استحکام کا شکار کرنے کی مہم جوئی کر رہے ہیں، ایسا ہوا تو ملک میں معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا۔
رانا ثناءاللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ملک کو معاشی اور امن و امان سے متعلق چیلنجز درپیش ہیں، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معاشی استحکام نہیں ہوسکتا، حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دن رات پاکستان کی ترقی کےلیے کام کر رہے ہیں، کچھ سیاست دان اپنے گھٹیا ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان ساڑھے 3 سال اپنے گھٹیا ایجنڈے کو چلاتے رہے، عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، جس پر عمل کرتے ہوئے ہم یہاں تک پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ چین کی شراکت سے منصوبے کامیابی سے مکمل ہوں، عمران خان نے آج پھر گھٹیا گفتگو کی ہے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ شیخ رشید بغیر سوچے سمجھے بکواس کرتا ہے، انتقامی کارروائی کرتے تو کوئی اور مقدمہ بناتے، سابق وزیر داخلہ نے جو بیان دیا، اُسی پر مقدمہ بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے زبردستی 2 اسمبلیوں کو توڑا، الیکشن اپریل میں ہوں یا اکتوبر میں ہم تیار ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے ہم دونوں کو غلطی تھی، ایک دوسرے کے خلاف بات کر رہے تھے، اب صحیح بات سمجھ آگئی ہے کہ ہم دونوں جسے چور کہہ رہے ہیں، اصل چور وہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ نے ہیرے جواہرات توشہ خانہ سے لیے جبکہ فرح گوگی نے 12 ارب روپے بیرون ملک منتقل کیے۔
سابق وزیر خزانہ کی آڈیو لیک اگست 2022ء کو سامنے آئی تھی، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے اس وقت کے وزرائے خزانہ سے شوکت ترین نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے پر وفاق کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ ہوا ہے، یہ ہمارے چیئرمین پر مقدمات بنائیں اور ہم ریاست کے نام پر ان سے تعاون کرتے جائیں، ایسا تو نہیں ہوسکتا۔