تحریر: نرجس ملک
ماڈل: فاطمہ
ملبوسات: رضا شاہ اینڈ نور
آرائش: دیوا بیوٹی سیلون
عکّاسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
جیکلن وارن کے ایک فیس بُک پیج ’’مَمیز15منٹس‘‘ کی ایک پوسٹ ہے۔’’وہ میری جُھریاں نہیں دیکھتا، وہ میری مُسکراہٹ دیکھتا ہے۔ وہ میرا بڑھا ہوا وزن نوٹس نہیں کرتا، اُس کے لیے مَیں آج بھی اُس کی دلہن ہوں۔ وہ میری جدوجہد سے ڈرتا نہیں، وہ میری بہادری پر فخر کرتا ہے۔ اُسے میرے لباس پر لگے داغوں سے کوئی مسئلہ نہیں، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ مَیں، اُس کے بچّوں کی ماں ہوں۔ وہ میرے خوابوں کو نظر انداز نہیں کرتا، کیوں کہ وہ اُس کے بھی خواب ہیں۔ وہ میری عزت کرتا ہے۔ وہ ہمارے بچّوں کے لیے سخت محنت کرتا ہے۔ اُس نے میرا ہاتھ تھام رکھا ہے، اُس نے مجھے تھام رکھا ہے۔ وہ میری غلطیاں معاف کردیتا ہے۔
وہ میرے پاگل پَن کے ساتھ خُوش ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دنیا میں کوئی ناول، کوئی رومانی فلم ایسی نہیں، جس کا ہیرو اُس شخص کا مقابلہ کرسکے، جو اپنی لائف پارٹنر (زندگی کی نصف بہتر) کے ساتھ سچّی محبّت کرتا ہے۔ اپنی ذات سے بھی زیادہ، کیوں کہ شادی ایک ایسا بندھن ہے، جو دو الگ الگ انسانوں کو ’’یک جان، دو قالب‘‘ کردیتا ہے اور محبّت کی یہ کہانی بہت خُوب صُورت، سُکون و تحفّظ کے احساس سے مالا مال، کبھی کبھی مشکل لیکن بےحد مقدّس ہے۔‘‘ گرچہ یہ ایک مغربی عورت کے افکار و خیالات ہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ ہر اچھے سربراہِ خانہ کا یہی طرزِ عمل ہوتا ہے اور ایسے ہی اچھے مرد، اپنی عورت کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں، خواہشوں کا بھی پورا دھیان، خیال رکھتے ہیں۔
بات خواہش، خُوشی کی ہو تو ایک عورت کے لیے ’’بنائو سنگھار‘‘ سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ اِسی لیے کچھ تو خواتین کی آسانی اور کچھ اچھے مَردوں کی بھی سہولت کے لیے ہم ہر ہفتے ہی رنگا رنگ پہناووں کی ایک سے ایک بزم سجائے چلے آتے ہیں، تو لیجیے، ملاحظہ فرمایے، اس ہفتے کا انتخاب۔
نیوی بلیو رنگ میں ایک شان دار مخملیں پہناوا ہے۔ لانگ فراک پر منفرد سی ایمبرائڈری کے ساتھ عُمدہ ڈیزائننگ کی گئی ہے، تو ساتھ میچنگ اسٹائلش باکس بیگ کا بھی جلوہ ہے۔
سیاہ و سُرمئی کے حسین کامبی نیشن میں دل آویز ستارہ، بیڈز ورک کے ساتھ لانگ شرٹ، کیولاٹ ٹرائوزر کا انداز ہے، تو ساتھ حسین ہینڈ بیگ کی بھی ہم آہنگی ہے۔ عنّابی رنگ میکسی اسٹائل کفتان کے فرنٹ پر نفیس ہینڈ ایمبرائڈری ہے، تو شیفون جارجٹ کے گہرے زرد رنگ کے گھیردار فراک پر آف وائٹ کڑھت کی دل کشی و زیبائی کے بھی کیا ہی کہنے۔
جسے اپنی نصف بہتر کے میلے لباس سے بھی کوئی مسئلہ نہ ہو، وہ اگر اُسے یوں بنا سنورا، سجا نکھرا دیکھ لے، تو اس نے تو پھر بے اختیار کہنا ہی ہے ؎ کِھلتی ہے مِرے شوخ پہ ہر رنگ کی پوشاک…