• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گراں ناز کے شوہر کا بازیابی کا دعویٰ سچ ماننے سے انکار

گراں ناز کے شوہر خان محمد مری صدر آل پاکستان مری اتحاد جہانگیر مری کے ساتھ—ٹوئٹر ویڈیو گریب
گراں ناز کے شوہر خان محمد مری صدر آل پاکستان مری اتحاد جہانگیر مری کے ساتھ—ٹوئٹر ویڈیو گریب

گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنی بیوی اور بچوں کی بازیابی کے سرکاری دعوؤں کو سچ ماننے سے انکار کر دیا۔

سانحۂ بارکھان کے خلاف مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔

بارکھان میں قتل کیے گئے لڑکوں کا والد خان محمد مری دھرنے میں پہنچ گیا۔

خان محمد مری  کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، ایک لاش میرے بیٹے محمد نواز اور دوسری عبدالقادر کی ہے۔

بازیاب ہونے والی خاتون گراں ناز کے شوہر کا کہنا ہے کہ اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو لیویز نے بازیاب کرایا ہے۔

بازیاب خاندان کو دھرنے میں لانے کا مطالبہ

خان محمد مری نے اپنے بازیاب کرائے گئے خاندان کو کوئٹہ میں جاری دھرنے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بیٹوں کو سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے مارا ہے، میں سردار عبدالرحمٰن کھیتران کا ملازم تھا۔

گراں ناز کے شوہر نے بتایا ہے کہ میں سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے نجی جیل سے فرار ہوا تھا۔

سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی 3 نجی جیلیں ہیں

خان محمد مری کا کہنا ہے کہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی 3 نجی جیلیں ہیں، ان جیلوں میں بچے، خواتین اور بزرگ قید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لڑکی کی لاش کا چہرہ قابلِ شناخت نہیں تھا، وہ بھی کسی کی بہن بیٹی تو تھی، سردار عبدالرحمٰن کھیتران اس واقعے کے پیچھے ہے۔

خان محمد مری نے کہا کہ میرے بچے سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی نجی جیل میں تھے، میں اس کا ملازم تھا، عبدالرحمٰن کھیتران جھوٹے کیس میں اپنے بیٹے انعام شاہ کے خلاف گواہی دلوانا چاہتا تھا۔

صدر آل پاکستان مری اتحاد جہانگیر مری نے کوئٹہ میں جاری دھرنے میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ آج خان محمد مری ہمارے درمیان موجود ہے اور اس کے بچے اللّٰہ کی رحمت سے بازیاب ہو چکے ہیں۔

جہانگیر مری نے یہ بھی کہا کہ بازیاب خان محمد مری کے بچے جلد یہاں موجود ہوں گے۔

گراں ناز اور بچوں کی بازیابی

واضح رہے کہ اس سے قبل لیویز حکام کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں آپریشن کر کے مغوی خاتون گراں ناز، اس کے 4 بیٹوں اور 1 بیٹی کو بازیاب کرا لیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

گراں ناز زندہ ہے تو لاش کس کی ہے؟

اس حوالے سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بارکھان میں مردہ قرار دی جانے والی گراں ناز کی زندہ بازیابی کا دعویٰ درست ہے تو پھر وہ کون تھی جس کی لاش بارکھان کے کنویں سے ملی، جسے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنا کر گولیاں ماری گئیں۔

لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ مقتولہ 17، 18سال کی لڑکی ہے، تیزاب سے چہرہ جھلسنے کے باعث جس کی پہچان ناممکن ہے۔

سردار عبدالرحمٰن کھیتران زیرِ حراست

بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے الزام میں بلوچستان کے وزیرِ مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران زیرِ حراست ہیں جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پولیس کی مدعیت میں تھانہ بارکھان میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے۔

گراں ناز نے ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ کھیتران نے اسے اور اس کے 7 بچوں کو نجی جیل میں قید رکھا ہوا ہے۔

سردار عبدالرحمٰن کھیتر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے، سرداری سے ہٹانے کی سازش قرار دیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید