• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیل بھرو تحریک، جج کے ریمارکس، وکیل کی بات پر عدالت میں قہقہے

جیل بھرو تحریک کے دوران لاہور میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاری کے معاملے پر جج کے ریماکس اور گرفتار کارکنوں کے وکیل کی بات پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار رہنماؤں کی بازیابی اور رہائی کے لیے درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر پیر کو پیش ہونےکی ہدایت کر دی۔

جسٹس شہرام سرور نے گرفتار پی ٹی آئی کے کارکنوں کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے لوگ کیوں پکڑے گئے ہیں؟

درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی۔

جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ آپ عدالتوں کے ساتھ کیوں کھیل رہے ہیں؟ آپ تو خود کہہ رہے تھے کہ گرفتار کرو، اب گرفتار کر لیا تو کیا ارجنسی ہے؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ علامتی گرفتاریاں تھیں، ہم ضمانت نہیں مانگ رہے، ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت آئے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل کے مؤقف پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ مجھے گرفتار نہیں کیا گیا لیکن میرے والد کو گرفتار کر لیا گیا، مجھے والد شاہ محمود قریشی سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے۔

جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ جہاں دفعہ 144 نافذ ہے وہاں چلے جائیں، آپ کو پکڑ کر لے جائیں گے اور ملاقات بھی ہو جائے گی۔

جسٹس شہرام سرور کے ریمارکس پر کمرۂ عدالت میں پھر قہقہے گونجنے لگے۔

زین قریشی نے کہا کہ ایسا ہوا تو پھر ہم پٹیشن دائر کریں گے۔

جسٹس شہرام سرور نے زین قریشی سے کہا کہ اب پٹیشن دائر نہ کریں۔

عدالتِ عالیہ میں لاہور سے گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔

قومی خبریں سے مزید