• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور سے پشاور جاتے ہوئے بھیرہ ریسٹ ایریا میں ایک صاحب کو دیکھا جو سگریٹ کے کش لگاتے ہوئے خشو ع و خضوع سے دعا کررہے تھے۔ ان کی آواز اتنی اونچی تھی کہ کافی دور ہونے کے باوجود صاف سنائی دے رہی تھی۔ کہہ رہے تھے’’میرا بزنس کامیاب ہوجائے‘‘۔ کچھ دیر بعد وہ چائے اور مزید سگریٹ پینے ریسٹورنٹ کے باہر بیٹھے تو میں بھی ساتھ جابیٹھا۔ تجسس سے پوچھا کہ آپ کون سا بزنس شروع کررہے ہیں؟ فرمایا’’لندن جانے کی تیاری ہے، وہاں ٹیکسی چلائوں گا، سنا ہے وہاں ٹیکسیوں کا بزنس بہت اچھاچلتا ہے‘‘۔ میں نے کنپٹی کھجائی’’وہ تو یہاں بھی بہت اچھا چلتا ہے‘‘۔انہوں نے غور کرنے کی زحمت کئے بغیر سرہلایا’’ہاں ! لیکن وہاں کی بات ہی کچھ اور ہے‘‘۔یہ صاحب لاہور سے اسلام آباد جارہے تھے تاکہ ان کا ویزہ لگ جائے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے وہ پشاور میں ہوتے تھے لیکن اب لاہور شفٹ ہوچکے ہیں۔پشاور کا ذکر آتے ہی میری آنکھیں چمک اٹھیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ میںبھی پشاور لٹریری فیسٹیول کیلئے جارہا ہوں۔ وہ چونکے اور پھر میرے ہاتھ کا بوسہ لے کر بولے’’خوش قسمت ہیں آپ....پشاور کو میرا سلام کہئے گا، میں پشاور کو بہت مس کرتا ہوں‘‘۔ میں نے پشاور سے ان کی عقیدت دیکھ کر سوال کیا’’کتنا عرصہ ہوگیا آپ کو پشاور گئے؟‘‘۔ آہ بھر کر بولے’’پورے دو ہفتے‘‘۔اور مجھے اندازہ ہوا کہ پشاورکی محبت دو ہفتے کی جدائی بھی کتنی مشکل سے برداشت کرتی ہے۔اُس وقت تو میں اُن کی اِس بات سے بہت محظوظ ہوا لیکن سچی بات ہے جس طرح لاہور لاہور ہے، پشاور پشاور ہے۔یہاں کے امن پسند ادب دوستوں نے شاندار لٹریری فیسٹیول کا انعقاد کیا تھا اور مجھے حکم تھا کہ میں بھی حاضری دوں۔ پاکستان بھر سے ادباء و شعراء کی کہکشاں یہاں موجود تھی۔میرے سیشن میں میرے ساتھ وسعت اللہ خان اور سعد اللہ جان برق صاحب موجود تھے۔ ہال میں داخل ہوتے ہی ایک صاحب نے میرے کان میں سرگوشی کی’’پشاور کے لوگ بہت مشکل سے ہنستے ہیں‘‘۔ یہ گویا ہینڈ گرینیڈ تھا جو عین میرے سر پر اُس وقت پھوڑا گیا تھا جب میں اسٹیج پر جانےکیلئے تیار تھا۔ وسعت اللہ خان صاحب اسٹیج پر پہلے سے موجود تھے اور میرے پہلو میں بیٹھے لاپرواہی سے حاضرین کو دیکھے جارہے تھے۔ظاہری بات ہے خان تھے، اُنہیں پشاور میں کس بات کی فکر تھی۔مکالمے کا آغاز ہوا اور پھر لگا کہ جس اجنبی نے میرے ہوش اڑائے تھے وہ محض ایک خواب تھا۔ حاضرین نے باریک سے باریک بات کو سمجھ کر قہقہے لگائے اور سارا ماحول خوشگوار بنا دیا۔مجھے پشاور سے جو عزت و احترام اور محبت ملی وہ ناقابل بیان ہے۔لاہور اگر زندہ دلوں کا شہر ہے تو پشاور زندہ دماغوں کا ۔عبدالرحمٰن اور ان کی ٹیم نے جس طرح سارا فیسٹیول منعقد کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔سعد اللہ جان برق بزرگ ہیں لیکن جوان دل پایا ہے۔ ان کی گدگداتی باتوں سے حاضرین نہایت محظوظ ہوئے۔پروگرام کے دوران بریک ہوئی تو ہلکی ہلکی بارش شروع ہوگئی۔ تمام دوست ہوٹل کے اوپن ایریا میں بارش سے لطف اندوز ہونے پہنچ گئے۔ یہاں پی ایف یو سی کے ایک دیرینہ دوست بھی موجود تھے لیکن خاصے رنجیدہ نظر آرہے تھے۔ پتا چلا کہ ان کی ’ایکس گرل فرینڈ‘ بھی حاضرین میں موجود ہے لیکن لفٹ نہیں کروا رہی۔ بتانے لگے کہ اُس کی منگنی ہوگئی تھی لہٰذا پہلی فرصت میں بریک اپ ہوگیا تھا لیکن آج موصوفہ نے پہلے اُن سے سموسے کھانے کی فرمائش کی، یہ بھاگ کرلے آئے لیکن عفیفہ نے کھانے سے انکار کردیا۔کچھ دیر بعد چائے پینے کی فرمائش کی لیکن جب چائے پیش کی گئی تو یہاں بھی انکار ہوگیا۔ اب یہ دوست پریشان تھے کہ ماجرا کیا ہے؟ میں نے اُنہیں تسلی دی کہ آپ کی ایکس گرل فرینڈ ابھی تک آپ کی محبت میں گرفتار ہے لیکن ظالم سماج کے ڈر سے کچھ کہہ نہیں پارہی۔ اس پر قبلہ نے نہایت دُکھی دل سے کہا’’نوخیز بھائی اس سے تو بہتر تھا کہ وہ مجھ سے بات ہی نہ کرتی، آج اس نے ایک دفعہ پھر مجھے ٹھکرایاہے‘۔ میں نے اثبات میں سرہلایا’’ٹھیک کہا! آج کے بعد وہ آپ کی ایکس نہیں، ڈبل ایکس گرل فرینڈ ہوگئی ہے‘‘۔

پشاور قیام کے دوران میری بڑی خواہش رہی کہ کاش مجھے بھی پشتوزبان آتی۔ میرے اردگرد جو لوگ باتیں کرتے تھے وہ زیادہ تر پشتو میں ہوتی تھیں اور اللّٰہ جانتا ہے مجھے یہی لگتا تھا کہ میرے خلاف ہورہی ہیں۔ ایک ہمدم سے پوچھا کہ بھائی مجھے بھی پشتو سیکھنے کا شوق ہے کوئی طریقہ بتائو۔ فرمانے لگے کہ آپ صرف پشتو میں گنتی سیکھ لیں آدھی پشتو آجائے گی۔یہ کلیہ میری سمجھ میں نہیں آیا تاہم مجھے لگتا ہے کہ پشاور والوں سے بات کرنے کے لئے کسی بھی زبان کی ضرورت نہیں۔ یہ محبت کرنے والوں کا شہر ہے اور محبت کی کوئی زبان نہیں ہوتی۔میں نے اپنے پشاوری میزبان سے پوچھا کہ اگر میں نے پشتو میںکہنا ہو کہ پشاور زندہ دلوں کا شہر ہے تو کیسے کہوں گا۔ اس نے میری اچھی خاصی پریکٹس کروا دی اور میں سارا رستہ یہی دہراتا آیا ’’ژوندی خلک او پشاور‘‘۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

تازہ ترین