پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین کا اطلاق ججز پر بھی ہونا چاہیے۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ججز کو نیب قوانین میں بہت دلچسپی ہے، پتا نہیں انہیں اس میں کیا خوبی نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیب قوانین کو قائم رکھنا ہے تو اس کا اطلاق عدلیہ پر بھی ہونا چاہیے، مقدس گائے والا دوغلہ نظام نہیں چلے گا۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ نیب کا اطلاق ججوں پر بھی ہونا چاہیے، چاہے وہ حاضر سروس ہوں یا ریٹائرڈ، اس حوالے سے ترمیم میں خود پیش کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہماری عدلیہ دہرے معیارات پر چل رہی ہے، جس کا دفاع نہیں کرسکتے، مقدس گائے والا نظام نہیں چلنے دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے طے کیا کہ اگر آپس میں لڑتے رہے تو مزے کوئی اور لے گا، عوام آج بھی پارلیمان، عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کی حکومتوں کو چلنے دیا تو غیرجمہوری قوتوں کو راستہ نہیں ملے گا، ہمارے اس اتفاق رائے کو توڑنے کےلیے سلیکٹڈ کو لانچ کیا گیا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ چاہیے وہ ڈاکٹرائن تھی یا کچھ اور تھی، ان لوگوں کو اعتراض اٹھارہویں ترمیم پر ہوتا ہے مگر ان کا اصل ہدف تہتر کا آئین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی ہی وہ ایوان ہے، جس میں سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی گئی، 73 کا آئین بھٹو شہید کی امانت ہے، عوام اور ریاست کے درمیان ایک کانٹرکٹ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان جمہوریت پسندوں کا ملک ہے، ہمارا آئین جمہوری ہے، جب سے پاکستان کا آئین بنا ہے، مسلسل آئین پر حملہ کیا جاتا رہا ہے، ڈاکا ڈالا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں کو برداشت نہیں ہوتا ہے عوام کو اس کا حق ملے، تاریخ میں پاکستان کے آئین پر بہت سے امتحانات آئے ہیں، ضیاءالحق اور مشرف نے آئین پر حملہ کیا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی سیاسی مخالفین کو جیل نہیں بھیجا، ملک تو 1947 سے تھا لیکن سیاست دان ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تھے، آئین پورے پاکستان کا عکس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے، ہم آپس میں لڑتے رہیں گے تو دہشت گردوں کو بھی فائدہ ہوگا، بینظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدلیہ میں آج اتنی تقسیم ہوچکی ہے کہ ایسا کبھی نہیں دیکھا، انصاف دینے والا ادارہ بیٹھ کر آپس میں لڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتنی ہم کم جگہ دیں گے، غیر جمہوری قوتوں کو اتنی ہی کم جگہ ملے گی، 2008 سے 2013 تک ایسا دور آیا تھا جس سے لگ رہا تھا ہمارا معاشرہ میچور ہوچکا تھا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک وہ پہلا دور تھا جس وقت پی پی نے کوئی کام شروع کیا تو ن لیگ نے وہ کام ہونے دیا، اسی لیے سی پیک آج بھی چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم بہت سے مسائل کا شکار ہیں، ملک میں ایسا معاشی بحران ہے جو کبھی نہیں دیکھا، عام آدمی کو زندگی گزارنے میں بہت مشکلات ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک چینل پر کچھ سچ ہے اور دوسرے پر کچھ اور سچ ہے، میڈیا ایسی صورتحال دکھائے گا تو مزے کوئی اور لے گا۔
انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کا وزیراعظم ہو تو پھانسی پر چڑھا دیا جاتا ہے، ہم اس انتظار میں ہیں کہ قائد عوام کے ساتھ انصاف ہو۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایک زمان پارک کا وزیراعظم تھا، ٹانگ کی تکلیف میں عدالت کو ایک ہفتہ انتظار کروایا، ایسا کر کے جج صاحبان ہی اپنا مذاق بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب آیا تو ہم سب کو سیاست ایک طرف رکھنی چاہیے تھی، کرپشن ہر جگہ ہے، پارلیمان میں بھی ہے اور عدلیہ میں بھی ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی دوغلے قانون کی مخالفت کرے گی، ہر پاکستانی پر ایک ہی قانون لاگو ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی نے دو آمروں کا مقابلہ کیا، سلیکٹڈ کو بھی گھر بھیجا، ہم نے دوغلے نظام کا مقابلہ اور جمہوریت کا تحفظ کرنا ہے۔