کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں ماہرِ تعلیم خالد رضا کے قتل کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ تیار کر لی گئی۔
ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے گھات لگا کر واردات کی ہے، شبہ ہے کہ ملزمان نے ریکی کی ہوئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان تربیت یافتہ تھے، انہوں نے ایک ہی گولی چلائی جو سر پر لگی۔
ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واردات کے لیے نیا اسلحہ استعمال کیا گیا ، جائے وقوع سے ملنے والے 30 بور کی گولی کے خول سے پتہ چلتا ہے کہ اسلحہ پہلے کسی واردات میں استعمال نہیں ہوا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان جس راستے سے آئے تھے اس کی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گلستانِ جوہر کراچی میں بلاک 7 انوار القرآن کے قریب گزشتہ روز نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے معلم اور فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے وائس چیئرمین جاں بحق ہو گئے۔
نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 55 سالہ سید خالد رضا ولد سید وصی جاں بحق ہو گئےجن کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، متوفی کو ان کے گھر کی دہلیز پر نشانہ بنایا گیا، ملزمان نے ان کے ماتھے پر گولی ماری اور فرار ہو گئے۔
مقتول دار ارقم اسکولز کراچی ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے وائس چیئرمین تھے۔
پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر معلوم ہوا تھا کہ انہیں دورانِ ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیا گیا تاہم ان سے کوئی لوٹ مار نہیں کی گئی تھی اور ان کی جیب میں پیسے اور موبائل فون موجود تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر ڈاکو ماتھے پر گولی نہیں مارتے ہیں تاہم واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے سید خالد رضا کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
انہوں نے سید خالد رضا کے قتل پر دکھ کا اظہار بھی کیا ہے۔