وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ دو جج صاحبان نے مزید کہہ دیا ہے کہ ازخود نوٹس قابل سماعت نہیں۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میری رائے میں یہ چار تین کا فیصلہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں یہ درخواستیں چار تین کے تناسب سے خارج ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے از خود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز میں ہوں گے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے فیصلہ سنانے کا آغاز قرآن کریم کی آیت سے کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جنرل انتخابات کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، آئین میں انتخابات کے لیے 60 اور 90 دن کا وقت دیا گیا ہے، اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں انتخابات ہونا لازم ہیں، پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخط نہ ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی، خیبر پختون خوا اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی، گورنر کو آئین کے تحت 3 صورتوں میں اختیارات دیے گئے۔
پنجاب اور خیبر پختون خوا اسمبلی کے انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی پڑھ کر سنایا۔
جسٹس منصور اور جسٹس مندوخیل کے اختلافی نوٹ کے مطابق آرٹیکل 184/3 کے تحت یہ کیس قابلِ سماعت نہیں، عدالت کو اپنا 184/3 کا اختیار ایسے معاملات میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات پر لاہور ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی ہے، سپریم کورٹ ہائی کورٹ میں زیرِ التواء معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے سکتی، پشاور اور لاہور ہائی کورٹ نے 3 دن میں انتخابات کی درخواستیں نمٹائیں۔
جسٹس منصور اور جسٹس مندوخیل کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللّٰہ کے نوٹس سے اتفاق کرتے ہیں، انتخابات پر از خود نوٹس کی درخواستیں مسترد کرتے ہیں۔
اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر از خود نوٹس بھی نہیں بنتا تھا، 90 دن میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔