• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ گرفتاری کے معاملے پر وارنٹ منسوخ کرنے کی عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ  کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں وارنٹ گرفتاری کے معاملے پر وارنٹ منسوخ کرنے کی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل قیصر امام نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ امکانات ہیں کہ عمران خان پر کچہری میں پیشی کے دوران حملہ ہو سکتا ہے۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عمران خان پولیس کو گرفتاری دے دیں، پولیس سیکیورٹی میں عدالت لے آئے گی، ان کو بکتر بند گاڑی میں لایا جا سکتا ہے۔

عمران خان کے وکیل قیصر امام نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 2 بار عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی، ان کے کچہری میں پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے۔

عمران خان عدالت کے سامنے پیش ہو جاتے ناں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ وارنٹ تو گرفتاری کے نہیں تھے نا؟ وہ وارنٹ تو ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے ہوتے ہیں، عمران خان عدالت کے سامنے پیش ہو جاتے ناں۔

انہوں نے کہا کہ آپ بتا دیں کہ عدالت ملزم کو اور کس طرح سے بلائے؟ قانون میں تو ملزم کی حاضری یقینی بنانے کے لیے ایک یہی طریقہ ہے، قانون کو اپنا راستہ خود بنانے دینا چاہیے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ منسوخ کر دیے جائیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ وارنٹ منسوخ ہونے سے کیا ہو گا؟ عدالت تو آپ کو کیس کا ٹرائل چلانے کے لیے بلا رہی ہے، کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کروں گا جو عام پریکٹس سے باہر ہو۔

انہوں نے کہا کہ فرد جرم کے لیے عمران خان کو ذاتی طور پر پیش تو ہونا پڑے گا، 9 تاریخ کو عمران خان نے یہاں پیش ہونا ہے، وہاں بھی ہو جائیں۔

عمران خان کے وکیل قیصر امام نے کہا کہ عمران خان کو سنگین سیکیورٹی تھریٹس ہیں۔

میرٹ پر آپ کو اس درخواست میں کچھ نہیں ملنا، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ میرٹ پر آپ کو اس درخواست میں کچھ نہیں ملنا، مجھے تاریخ بتا دیں کہ عمران خان کس تاریخ کو پیش ہوں گے، ہمیں روزانہ سیکیورٹی تھریٹس کے لیٹر آ رہے ہیں تو کیا کام بند کر دیں؟

آئی جی نے کہا کہ تمام ججز کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

انہوں نے کہا کہ مجھے آئی جی نے آ کر کہا کہ تمام ججز کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، میں پبلک کو رسک میں ڈال کر خود سیکیورٹی کیسے لے لوں؟ آپ تھریٹس خود بھی اپنے لیے بناتے ہیں، گزشتہ ہفتے جو ہائی کورٹ میں ہوا اس کو بھی دیکھنا چاہیے، وہاں ایک ہجوم تھا کیا معلوم تھا کہ کون کس نیت سے آیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ جب آپ 2 ہزار لوگوں کے ساتھ آئیں گے تو بات خرابی کی طرف جائے گی، بینظیر بھٹو واقعے کو یاد کریں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔

عمران خان سے مشورہ کر لیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے مشورہ کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا آپ بیان حلفی دیتے ہیں کہ آپ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ ٹرائل کورٹ کے مطابق عمران خان آج بھی طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سسٹم کے ساتھ فیئر رہیں، سسٹم کا مذاق نہ بنائیں، یا تو میں آپ کو 2 ماہ کی تاریخ دے کر ٹرائل روک دیتا ہوں؟

سماعت میں 30 منٹ کا وقفہ

عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت میں 30 منٹ کا وقفہ کیا گیا۔

وقفے کے بعد سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان سے مشاورت ہوئی ہے، وہ 4 ہفتوں تک پیش ہونے کو تیار ہیں، ان کو پیش ہونے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دے دیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا پھر میری 2 ماہ والی بات درست ہے، کچہری آنے والے تمام سائلین کو 2 ماہ کی تاریخ دے دوں؟ میں ایسا کوئی آرڈر قطعی جاری نہیں کر سکتا۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ عمران خان ٹرائل کا سامنا کرنا ہی نہیں چاہتے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ عدالت سے کہیں اپنے لیے بھی سیکیورٹی کے انتظامات کریں۔

عمران خان سے کہیں ہمارے لیے فکر مند نہ ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عمران خان سے کہیں ہمارے لیے فکر مند نہ ہوں، سیکیورٹی سے متعلق انتظامات ٹرائل کورٹ دیکھے گی، ہمیں اپنی فکر نہیں ہے، موت جس دن آنی ہے اس دن ہی آنی ہے۔

عدالت نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست مسترد ہونے کا فیصلہ اسلام ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج کا گزشتہ روز کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

عمران خان کی جانب اسلام آباد ہائی کورٹ سے وارنٹ منسوخ کرنے کی استدعا کی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان نے اپنے وکیل کے ذریعے درخواست دائر کی۔

عمران خان کے وکیل نے درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

واضح رہے کہ عدالت نے 28 فروری کو عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

گزشتہ روز عدالت نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی اور ان کے وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔

28 فروری کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے کے لیے اسلام آباد پولیس اتوار کو لاہور گئی تھی۔

قومی خبریں سے مزید