• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے نیب کی رضا کارانہ اسکیم واپسی ازخود نوٹس نمٹا دیا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کی رضا کارانہ اسکیم واپسی ازخود نوٹس نمٹا دیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2022ء میں نیب ترامیم کے بعد سیکشن 25 اے بھی جرم تصور ہو گا، جو سزا پلی بارگین میں تھی وہی اب رضاکارانہ واپسی میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رقم کی رضاکارانہ واپسی کے بعد سرکاری عہدہ پر 10 سال کے لیے پابندی ہو گی۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ موجودہ کیس کو نیب ترامیم کے بعد سنا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ازخود نوٹس کا مقصد پورا ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کی ساری ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا، سرکاری ملازم پیسے دے کر کلین چٹ لیتا تھا پھر وہی کرتا تھا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قانون میں جو سقم تھا وہ دور کر دیا گیا، یہ والی نیب ترمیم تو اچھی ترمیم ہے، کیس کے ساتھ منسلک کی گئی دیگر درخواستوں کو علیحدہ سنا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے 9 ستمبر 2016ء کو نیب کیسز میں رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

رقم کی رضاکارانہ واپسی کے بعد عہدیداران کی دوبارہ بحالی پر ازخود نوٹس لیا گیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید