کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نیب کی رضاکارانہ اسکیم پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور سپریم کورٹ آفس کو ہدایت کی ہے کہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ستمبر کے آخری ہفتے کے لیے اسلام آباد میں مقر ر کی جائے، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان ، پراسیکیوٹر جنرل نیب ، چیئرمین نیب سمیت دیگر تمام متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اور سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔ چیف جسٹس پاکستان نے نیب کی رقم کی رضا کارانہ واپسی کی اسکیم کا ازخود نوٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے پیش کیے گئے نوٹ پر لیا جو کہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کی آبزرویشن پر مشتمل تھا، نوٹ میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کےدو رکنی بنچ نے اپنی آبزرویشن میں قرار دیا تھا کہ نیب کی رضاکارانہ اسکیم سے متعلق شق بادی النظر میں آئین پاکستان سے متصادم ہے مذکورہ سیکشن 25(a)کے تحت چیئرمین نیب کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کریشن کرنے والے فرد کو رضاکارانہ اسکیم کے تحت رقم کی واپسی کے بعد بغیر کسی سزا کے کلین چٹ دے دیں لہذا نیب آرڈیننس میں دی جانے والے مذکورہ شق پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس مشیر عالم نے کراچی ر جسٹر ی میں درخواست پرفیصلہ جاری کرتے ہوئے معاملے پر ازخود نوٹس کے لئے درخواست چیف جسٹس کے روبرو پیش کرنےکی ہدایت کی تھی تاکہ اس معاملے پر لارجر بنچ تشکیل دیا اور نیب آرڈیننس کی مذکورہ شق کا جائزہ لیا جاسکے۔