سید عارف نوناری، لاہور
کتاب سے محبت اور دوستی بہت ضروری ہے، یہ راہنمائی اور علم کا نہ صرف ذریعہ ہے بلکہ ریاستی اداروں کو مضوط کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سوشل اور الیکڑانک میڈیا کے دور میں بھی کتاب کی اہمیت نہ تو کم ہوئی، نہ ہی اس کا وجود خطرے میں ہے، البتہ اب کتاب کی اشاعت میں بے شمار مشکلات ضرور ہیں ،جن میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے کاغذ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ کے باعث پبلشرز نے بچھلے سال کی نسبت کم کتابیں شائع کی ہیں۔
گزشتہ دنوں ایکسپو سینڑ لاہور میں پانچ روزہ کتاب میلہ کا انعقاد ہوا۔میلے میں 200 کے قریب اسٹال لگے ،ان کے کرایوں میں پچھلے سال کی نسبت اضافہ کیا گیا جس سے پبلشرز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ۔ میلہ میں کتابوں کی خرید وفروخت کے ساتھ ساتھ کئی ادبی تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔ بچوں کا کتاب گھرکی جانب سے، بچوں کے ستر لکھاریوں کو لٹریری ایورڈ بھی دئے گئے ،یہ ایورڈتین سال سے ادیبوں اور بچوں کے شاعروں کو کتاب میلہ میں دیے جا تے ہیں، جس کے روح رواں فہیم عالم میو ہیں جو خود بچوں کے مصنف ہیں۔ کتاب بینی کے رجحانات میں کمی کے اسباب اور حل پر بھی میلے میں تقریب منعقد کی گئی۔
لاہور انٹرنیشنل بک فیئر اور کتاب کلب کے زیر اہتمام" کتاب بینی کے رجحان میں کمی کے اسباب اور حل" کے حوالے سے مذاکرے کا انعقاد بھی کیا گیا،جس کی صدارت معروف سیرت ا سکالر ڈاکٹر طارق شریف زادہ نے کی۔ ڈاکٹر سعدیہ بشیر، سید اعجاز بخاری، سید عارف نوناری، میاں بابر حمید پبلشر اور ڈاکٹر ماریہ امین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، کتب بینی کے رجحان میں کمی بہتر کرنے کے لیے معاشرہ کو کردار ادا کرنا ہو گا اور حکومت کو پبلشر ز کے مسائل پر توجہ دینی ہو گی تاکہ کتابوں کی اشاعت میں اضافہ ہو۔ اساتذہ اور والدین کو بچوں سے سوشل میڈیا سے دور کرنا بھی ضروری ہے۔
تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین نے کتب بینی کا رجحان کم ہونے پر بات چیت کی، کتابوں کے قاری اساتذہ اور دیگر شرکا نے تجاویز بھی دیں نذیر انبالوی ہمیشہ کی طر ح بچوں کی ذہنی نشوونما کو اجاگر کرنے کے لیے متحرک رہتے ہیں۔
اس کتاب میلہ میں پانچ روز تک بچوں کی مختلف سرگرمیوں میں اپنی ٹیم کے ساتھ مصروف رہے،اس کے روح رواں فاروق بھٹی تھے، ان کی معاونت مریم فاروق ، ڈاکٹر فاطمہ فاروق اور عثمان امجد بھٹی نے کی۔ طارق جیکسن اور نذیر انبالوی نے بچوں کے لیے مختلف سرگرميوں کا انعقاد کیا،جس میں ایک کہانی ادھوری ، کون کرے گا پوری، آؤ لفظ نگر چلیں، ہوائی لفظ ، لکھائی لفظ، آؤ محاورہ نگرچلیں۔ طارق جیکسن نے نام ور شخصیات کے لب ولہجے کی نقل کی۔ شہزاد اقبال نے مجیک شو اور پتلی تماشا پیش کیا۔
بچوں کے مابین مصوری اور تقریری مقابلے کروائے گئے۔ یہ صحت مند بچوں کی صحت مند سرگرمیاں تھیں۔ میلے میں چند کردار ایسےتھے، جہاں نونہالانِ قوم پتلی تماشے سے محظوظ ہوتے اورمعروف جادوگر کے کرتب سے لطف اٹھاتےرہے۔ کتاب میلہ میں، امرگگن اور شاہد گگن نے قاری کو بے شمار نئی کتابوں سے متعارف کروایا۔
سوال یہ ہے کہ یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں کتاب میلوں میں وہاں کی حکومتیں کتاب بینی میں اضافہ اور پرموشن کے لیے اسٹالوں کا کرایہ نہیں لتیں یا اگر لیتی ہیں تو ان کی وزارت اطلاعات ادائیگی کرتی ہے۔ پاکستان میں ایک طرف کتاب بینی میں اضافہ کا رونا رویا جاتا ہے، جبکہ دوسری طرف پبلشر ز اور رائٹرز کو مسائل لاحق ہیں۔ بہرحال پانچ روزہ کتاب میلہ مسائل کے ساتھ ساتھ کامیاب بھی رہا اور قاری کو نئے نئے اور مختلف موضوعات پر پڑھنے کے لیے کتابیں بھی ملیں۔