• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو

تھرتھراتا ہے جہان چار سوے و رنگ و بو

پاک ہوتا ہے ظن و تخميں سے انساں کا ضمير

کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغ آرزو

وہ پرانے چاک جن کو عقل سي سکتي نہيں

عشق سيتا ہے انھيں بے سوزن و تار رفو

ضربت پيہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش

حاکميت کا بت سنگيں دل و آئينہ رو


غریب شہر ہوں میں سن تو لے مری فریاد

غريب شہر ہوں ميں، سن تو لے مري فرياد

کہ تيرے سينے ميں بھي ہوں قيامتيں آباد

ري نوائے غم آلود ہے متاع عزيز

جہاں ميں عام نہيں دولت دل ناشاد

گلہ ہے مجھ کو زمانے کي کور ذوقي سے

سمجھتا ہے مري محنت کو محنت فرہاد

صدائے تيشہ کہ بر سنگ ميخورد دگر است

خبر بگير کہ آواز تيشہ و جگر است