• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭… ناول، ’’لاش کا بلاوا ‘‘

میں کہتا ہوں اگر تم قانون کو ناقص سمجھتے ہو تو اجتماعی کوششوں سے اسے بدلنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔ اگر اس کی ہمت نہیں ہے تو تمہیں اسی قانون کا پابند رہنا پڑے گا۔ 

اگر تم اجتماعی حیثیت سے اس کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اس سے متفق ہو۔ اب اگر متفق ہونے کے باوجود بھی تم اس کی حدود سے نکلنے کی کوشش کرو تو تمہاری سزا موت ہی ہونی چاہیے۔

٭… کتاب، ’’شاہی نقارہ‘‘ سے

کچھ لوگوں کو دوسروں کو دکھ پہنچا کر ہی لذت حاصل ہوتی ہے۔ انسانی زندگی کو منزل حصول میں لذت ضرور ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ہم دوسروں کو حصولِ لذت سے محروم تو نہیں کر رہے ہیں۔

٭…ناول، ’’بھیانک چہرہ‘‘ سے

مجھے سرسبز مرغزاروں سے پیار ہے، میں نیلے آسمان کی بے کراں وسعتوں کو پیار کرتا ہوں، مجھے بیلے کی ننھی ننھی کلیوں سے محبت ہے، مجھے اس وقت اُفق بڑا حسین لگتا ہے، جب غروب کے بعد رنگین لہر لیے آہستہ آہستہ تاریکیوں میں گھلنے لگتے ہیں۔ مجھے ہری ہری گھاس کی سوندھی خوشبو سے عشق ہے۔ مجھے چاندنی راتوں کا عظیم سناٹا بے حد پسند ہے۔