• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانچ برس سے مسلسل بڑھتی اور ملکی تاریخ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ جانے والی مہنگائی کے ہاتھوں آج غریب کی قوت خرید جواب دے چکی اور اس کی جگہ متوسط طبقے نے لے لی ہے۔ اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ الغرض کوئی بھی شخص فکر و پریشانی سے آزاد نہیں۔ رمضان المبارک کی آمد سے قبل اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی اور قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھانے کا رجحان غالب رہنے سے عام آدمی کی تکالیف میں اضافہ دکھائی دینا تعجب خیز بات نہیں۔ موقع پرستوں نے گراں فروشی کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کے احکامات ہوا میں اڑادیے جبکہ ملک گیر سطح پر پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال دکھائی دیتی ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 16مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 44ہزار روپے ماہانہ تک آمدنی کا حامل طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہواہے جس کیلئے مہنگائی مزید صفر اعشاریہ 96 فیصد بڑھ کر 47 اعشاریہ 97فیصد پر جاپہنچی ہے۔ گذشتہ سات روز کے دوران آلو،چینی،ٹماٹر، گوشت، کوکنگ آئل،آٹا، گڑ،چائے،چاول، تازہ دودھ اور دہی سمیت 28اشیا کی قیمتوں میں اضافہ البتہ پیاز، لہسن، انڈے اور دالیں کسی قدر سستی جبکہ 14 کے نرخوں میں استحکام پایا گیا۔ ماہ صیام شروع ہونے میں پانچ روز باقی رہ گئے ہیں، ان دنوں صارفین کی کوشش ہوتی ہے کہ ضروری راشن کا انتظام کرلیں لیکن موجودہ حالات میں یہ سب ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ یوٹیلٹی اسٹوروں پر غیرمعمولی رش یا اشیا کی قلت کا رجحان غالب ہے۔ دنیا بھر میں خصوصی دنوں پر اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں جبکہ وطن عزیز میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔قانون کے مطابق گراں فروشوں اور چشم پوشی سے کام لینے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لانا حالات کا تقاضا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین