وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا کل کا نوٹیفکیشن بہترین فیصلہ ہے، اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کروانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں۔
دو اسمبلیاں ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھ گئیں۔ دو صوبوں میں اگر الگ الیکشن کروایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کرلے گا، بدقسمتی سے عمران خان نے پونے 4 سال میں ایک بار اپوزیشن سے مصافحہ نہیں کیا، عمران خان اگر دو بندے بھیج دیں تو ہم بھی دو لوگ بیٹھ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کروانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں، عمران خان نے 4 سال میں جو کچھ کیا، مل بیٹھے تو سب باتیں ہوں گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی چیلنجز اور شدید معاشی بحران درپیش ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اکٹھے انتخابات میں صرف ایک اضافی بیلٹ پیپر درکار ہوتا ہے، کیا یہ بھلے والی بات نہیں کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں؟ دو اسمبلیاں ایک شخص کی انا بھینٹ چڑھ گئیں، ملک کو معاشی طور پر مشکلات کا سامنا ہے، کفایت شعاری کی طرف جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الیکشن کروایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کرلے گا، ملک کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ عام انتخابات ایک ساتھ ہوں، آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف، منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔
1992 میں خیبر پختونخوا میں 5 ماہ سے زیادہ نگراں سیٹ اپ برقرار رہا تھا، 1947 سے آج تک کے ملک بھر کے تمام انتخابات ایک ہی دن ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی کے بہت بڑے مسئلے سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی، الیکشن کمیشن کے کل کا نوٹیفکیشن میری رائے میں بہترین فیصلہ ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ دونوں اسمبلیوں کی تحلیل اور دہشت گردی کے واقعات کے بعد ملکی حالات سامنے ہیں، حالیہ معاشی اور سیکیورٹی حالات میں انتخابات پر مختلف بحث ہو رہی ہیں، ایک طبقے کی رائے میں 2 اسمبلیوں میں انتخابات سے مزید عدم استحکام آئے گا، آئین کے تحت پورے ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے ہوتے ہیں، وفاقی اکائیوں میں آبادی کا تناسب مختلف ہے، 372 کے ایوان میں پنجاب کا تناسب سب سے بڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی صورتحال پر انتخابات کا شیڈول ملتوی کیا، اپنی انا کی تسکین کے لیے الیکشن کمیشن کے خلاف فتوے لگائے جا رہے ہیں، پچھلے سال ایک صفحہ لہرا کر اسمبلی تحلیل کرنا آئین کی خلاف ورزی نہیں تھی؟
وزیر قانون نے کہا کہ اس سیاسی ہیٹ میں ہونے والے انتخابات خونی ہوں گے، 2017 کے اختتام پر ہونے والی مردم شماری پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات تھے، پی ٹی آئی نے خود دستخط کیے تھے کہ آئندہ انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، تمام صوبوں میں ایک ہی مردم شماری پر انتخابات ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان مل بیٹھنے کے بجائے لازمی عدالت جائیں گے، جوحکم پہلے آیا اس کے تناسب پر عدالت میں دوبارہ بات ہوگی، ان حالات میں بیک وقت انتخابات ہی حل ہیں۔