• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

2001 کے مقامی حکومتوں کے تجربے کی روشنی میں ہم تجزیہ کرسکتے ہیں کہ آرٹیکل 140A کی روح کے مطابق سیاسی، انتظامی اور مالیاتی وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کے ماضی کے نظام کی خامیوں کو دور کرنے کے لئے کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ صوبائی حکومتوں کے مندرجہ ذیل شعبوں کی مقامی حکومت کو منتقلی ضروری ہے (1) میٹرک تک اسکول کی تعلیم ، (2) ضلعی اسپتالوں تک پرائمری اور ثانوی ہیلتھ ، (3) فراہمی آب، سیوریج، سالڈ ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کا انتظام، (4) آبادی کی منصوبہ بندی ، (5) کھیل کود ، (6) ماس ٹرانزٹ، (7) ضلع کی حدود میں آنے والی سڑکیں اور پل ، (8) استغاثہ ، (9) سماجی فلاح اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور (10) خواتین کی ترقی ۔ گریڈ 16تک کے تمام اسٹاف کا تبادلہ، ان کی تنخواہ اور بجٹ الائونس سمیت ہو۔مستقبل کی بھرتی اور ترقی وغیرہ کا فیصلہ مقامی حکومتیں اپنی ضروریات دیکھتے ہوئے کریں ۔ ناظمین کا انتخاب براہ راست جماعتی بنیادوں پر کیا جائے ۔ مختلف کارپوریشنز اور کونسلز کی نصف نشستیں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر مختص کی جائیں جوخواتین، ٹیکنوکریٹس، اقلیتوں، کسانوں اور مزدوروں کے لئے مخصوص ہوں۔ بڑے شہری علاقوں کے لئےمیٹروپولیٹن کارپوریشنز واحدتنظیم ہو جس کا میئر ضلعی حکومت کا سربراہ ہو۔ دیگر اضلاع کے لئے ضلعی کونسلوں اور میونسپل کارپوریشنوں، کمیٹیوں کا ملا جلا نظام ہو۔ دیہی علاقوں میں ضلع کونسل کا ناظم ضلعی حکومت کا سربراہ ہو۔ ہر صوبہ آبادی، رقبے اور آبادی بلحاظ رقبہ اپنے یونین ٹاؤن، تحصیل ،میونسپل اور ضلعی کونسلوں کا نظام ترتیب دے پنجاب جس چیز کا انتخاب کرے ممکن ہے کہ وہ کم آبادی اوروسیع رقبے والے بلوچستان کی ضروریات کے مطابق نہ ہو۔

مثال کے طور پر لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے براہ راست منتخب ناظم کو تمام خدمات فراہم کرنے والوں پر نگرانی کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ ایل ڈی اے، واسا، ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ماس ٹرانزٹ اتھارٹی، محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ، لاہور انڈسٹریل اسٹیٹس ڈویلپمنٹ کمپنی صوبائی حکومت سے مقامی حکومتوں کو منتقل کی جائیں گی۔ دیگر تمام میٹروپولیٹن کارپوریشنوں میں بھی اس طرز کی پیروی کی جائے گی۔اگر مقامی حکومتوں کو بجٹ کی تیاری اور اس پر عمل درآمد میں خود مختاری دی جائے تو ہی مالیاتی خود مختاری بامقصد نتائج دے سکتی ہے۔ تنخواہیں اور الاؤنسز صوبائی اکاؤنٹ 1کے بجائے اکاؤنٹ 4 سے ادا کئے جائیں۔ مثال کے طور پر اگر تعلیم اور صحت کا 60فیصد عملہ مقامی سطح پر خدمات انجام دے رہا ہے تو ان کا سارا مالی خرچ ابتدائی سال کے حساب سے ظاہر ہو جس کی بنیاد پر مستقبل میں رقوم مختص کی جائیں۔ پی ایف سی پسماندہ اضلاع کو مختص کرنے میں ترجیح دے گا کیونکہ ترقی یافتہ اضلاع اپنے ذرائع سے محصولات جمع کرسکتے ہیں۔ پی ایف سی کی طرف سے مماثل گرانٹس فراہم کر کے اپنی آمدنی کو متحرک کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ مقامی حکومت کو اپنے دائرہ اختیار میں محصولات، صارفین پر چارجز اور فیسیں عائد کرنے کی آزادی ہو ۔اس طرح جمع ہونے والی رقم کو خرچ کرنے کی اجازت بھی ہوگی۔ تجرباتی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی سطح پر خدمات کے لئے ٹیکس بڑھانا یا صارف کی فیس وصول کرنا نسبتاً آسان ہے۔ ٹیکس دہندگان اس طرح کی ادائیگیوں کے ٹھوس فوائد اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ وہ دور دراز کے مرکزی خزانے میں حصہ ڈالنے سے گریزاں ہیں جس کا مقصد بھی اُنھیں معلوم نہیں ۔ پاکستان جی ڈی پی تناسب کے ساتھ شہری غیر منقولہ پراپرٹی ٹیکس، کیپٹل گینز ٹیکس، زرعی ٹیکس اور صارف کی فیس اور چارجز کے ذریعے صوبائی اور مقامی ٹیکسوں کو بڑھا کر اضافی وسائل اکٹھے کر سکتا ہے۔ پالیسی، سروے، تشخیص، استثنیٰ، درجہ بندی سے شہری غیر منقولہ پراپرٹی ٹیکس کی پوری ویلیو چین بغیر کسی رکاوٹ کے مقامی حکومتوں کے کنٹرول میں ہونی چاہئے۔ضلعی اکاؤنٹس افسران انتظامی مقاصد کیلئے ضلع ناظم کو رپورٹ کریں گے لیکن پیشہ ورانہ ترقی کیلئے وہ صوبے کے اکاؤنٹنٹ جنرل کے ماتحت ہوں گے جو محکمۂ خزانہ کے تحت ہو۔تمام سرکاری کھاتوں کا آڈٹ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کرے گا۔میٹروپولیٹن ،میونسپل کارپوریشنز اور ضلع کونسلوں کے چیف ایگزیکٹو افسران ضرورت کے مطابق پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کے طور پر کام کریں گے۔ وہ اے ڈی پی منصوبوں کی منظوری کیلئے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے ساتھ ساتھ مسائل کو حل کرنے کیلئے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس کمیٹیوں کی بھی سربراہی کریں گے۔

انتظامی طور پرسرکاری ملازمین کی تعیناتی میں انقلابی تبدیلی درکار ہے۔ زیادہ تر عوامی خدمات چوں کہ مقامی سطح پر فراہم کی جاتی ہیں، نوجوان، متحرک اور قابل افسروں کو میٹروپولیٹن کارپوریشنوں، میونسپل کمیٹیوں، ضلع اور تحصیل کونسلوں میں کلیدی عہدوں پر فائز ہونا چاہئے۔ مقامی حکومت کے سروس اور لوکل کونسل سروس کے موجودہ عہدے داروں کو فارغ کر دیا جائے کیونکہ ان کی مہارت اور قابلیت دقیانوسی ہے۔ افسروں اور اعلیٰ سطح کے پیشہ ور افراد اور ماہرین کی بھرتی کے لئے ڈسٹرکٹ پبلک سروس کمیشنز بنائے جائیں جن میں دیانتدار اور اہلیت کے حامل آزاد اور مشہور افراد شامل ہوں۔ ایسی تمام اسامیاں کھلے مسابقتی عمل کے ذریعے پُر کی جائیں۔ سروس رولز جیسے پروموشن، تعیناتی، معاوضہ اور فوائد، تادیبی کارروائیوں کی ایجنسیوں کے بورڈز یا محکمانہ سربراہان کی توثیق ہونی چاہئے۔ اساتذہ اور ہیلتھ ورکرز جو افرادی قوت کا بڑا حصہ ہیں، ان کو بھرتی کیا جائے گا اور انہیں اضلاع کے اندر رکھا جائے گا اس طرح موجودہ نظام حکومت کی سب سے بڑی زیادتیوں میں سے ایک کو ختم کیا جائے گا یعنی سیاسی بنیادوں پر ایک ضلع سے دوسرے میں تبادلہ۔

تازہ ترین