سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے منتخب کیے گئے کھلاڑیوں کی فٹنس کے معیار پر کڑی تنقید کی ہے۔
عاقب جاوید نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کسی کھلاڑی کا نام لیے بغیر کہا کہ مجھے نہیں علم کہ افغانستان کے خلاف کیا تجربہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکشن کے لیے کوئی تو معیار برقرار رکھیں، کچھ تو پیرامیٹرز ہونے چاہییں، کچھ تو فٹنس کا لیول ہو، کوئی مہارت ہو تو پھر آپ پاکستان کی نمائندگی کریں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ اب تو شریف سے کھلاڑی آگئے ہیں، اگر میرے جیسا کھلاڑی ہوتا تو کھیلنے سے انکار کردیتا، پہلے کوئی فٹنس تو ثابت کرے، فٹنس کے معیار اور پروٹوکول سے تو ہو کر آئے۔
عاقب جاوید نے فاسٹ بولر احسان اللّٰہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے بہت سیکھا ہے، اس میں پہلے سے بہت بہتری آئی ہے، وہ ہمارا پرانا پی ڈی پی کھیلا ہوا ہے، پچھلے سال بھی ٹرائلز پر آیا تھا اس کی اسپیڈ اچھی تھی، اسے مشورہ دیا تھا کہ اپنی ٹانگیں تگڑی کرو گے تو اس سے بہت فائدہ ہوگا، رن اپ کا مومینٹم بناؤ گے تو مزید اسپیڈ اچھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ احسان اللّٰہ مستقبل کے لیے ایک اچھا کھلاڑی ثابت ہوگا، اسے تھوڑی اور مہارت سیکھنا ہوگی جیسے حارث روف نے سیکھا، وہ پہلے یارکر اور باؤنسرز ہی کرتا تھا لیکن پھر اس نے سلو بال کرنا سیکھا، اسی طرح احسان اللّٰہ کو اپنی اسپیڈ کے ساتھ ساتھ مہارت بھی حاصل کرنا ہوگی۔
عاقب جاوید نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں اپنی مکمل ٹیم کھلائیں مزید نوجوانوں کو کھلا کر کرنا کیا ہے انہیں اے ٹیم کے ساتھ کہیں دوروں پر بھیجیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ بننے کے سوال پر عاقب جاوید نے فوری نہ بول دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہر گز پاکستان ٹیم کا کوچ نہیں بنیں گے، انسان ہو یا کرکٹر اس کو وقت کے ساتھ ساتھ بہتری کی جانب بڑھنا چاہیے، میں اسی لیے تنقید کرتا ہوں کہ آگے کی طرف ہمیں جانا ہے پھر مجھے بولنگ کوچ نہیں بن جانا یا پھر فیلڈنگ کوچ نہیں بن جانا، اسسٹنٹ کوچ نہیں بن جانا، میری کوچنگ میں دلچسپی ہی نہیں ہے۔
عاقب جاوید کا ماننا ہے کہ ایشیا کپ میں بھارت کے لیے کہیں بھی میچز ہوں اس کا پاکستان کو فائدہ ہے، اگر بھارت کہہ دیتا ہے کہ ہم نے نہیں آنا اور نہ آپ کو بلانا ہے تو پھر نقصان پاکستان کا ہی ہے، سب کو علم ہے کہ کرکٹ میں سارا پیسہ کہاں سے آتا ہے۔