• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سورج کی سطح پر زمین سے 20 گنا بڑا سوراخ دیکھا گیا ہے، جس کے باعث جمعے کو شمسی ہوائیں زمین سے ٹکرانے کا خدشہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے سائنسدانوں نے سورج کی سطح پر ایک بڑے سیاہ سوراخ کا مشاہدہ کیا ہے، جسے ’کورونل ہول‘ کہا جاتا ہے جو ہماری زمین سے 20 گنا بڑا ہے۔

اسے ناسا کی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری (SDO) نے 23 مارچ کو سورج کے جنوبی قطب کے قریب دریافت کیا تھا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ سورج کی سطح پر بہت بڑا سوراخ ہوگیا ہے۔

امریکی وفاقی محکمہ ’نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن‘ (NOAA) نے سورج کی ظاہری شکل کا مشاہدہ کرتے ہوئے جیو میگنیٹک طوفان کا انتباہ جاری کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’گیپنگ ہول‘ کی وجہ سے زمین کی طرف 2.9 ملین کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے شمسی ہوائیں چل رہی ہیں، جو 31 مارچ، جمعے کو ہمارے سیارے سے ٹکرائیں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ان شمسی ہواؤں کے زمین پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے صورتحال کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ سورج سے نکلنے والے چارج شدہ ذرات کا مسلسل بہاؤ زمین کے مقناطیسی میدان، سیٹلائٹ، موبائل فون اور GPS کو متاثر کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق اس سوراخ کے باعث شمسی ہوائیں خلا میں زیادہ تیزی سے چل سکتی ہیں، جن کی درجہ بندی G1 سے G5 تک ہوتی ہے

کورونل ہولز کیا ہیں؟

سائنسدانوں کے مطابق کورونل ہولز سورج میں پڑنے والا سوراخ نہیں بلکہ ایک سورج کا مخصوص خطہ ہے جہاں کثافت انتہائی کم ہونے کے باعث شمسی مادہ اور درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ حصہ سورج کے دوسرے حصوں سے زیادہ سیاہ اور سوراخ نما نظر آتا ہے۔

ان کورونل ہولز کی وجہ سے سورج پر تیز رفتار آندھی چلتی ہے، جس سے شمسی ذرات 3 گنا زیادہ رفتار سے خارج ہوتے ہیں۔

یہ سوراخ سورج پر کسی بھی وقت اور کسی بھی حصے پر بن سکتے ہیں، لیکن شمالی اور جنوبی قطبوں پر ان کے نمایاں ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ناسا کے مطابق کورونل ہولز کو آنکھوں سے نہیں دیکھا جاسکتا بلکہ اسے دیکھنے کے لئے انتہائی الٹرا وائلٹ (EUV) کی ضرورت ہوتی ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید