• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاشانہ نبوت کی ملکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

پروفیسر خالد اقبال جیلانی

اسلام نے عورت کو اعلیٰ مقام عطا فرمایا ہے، اسلام کی نظر میں انسانی لحاظ سے مرد و عورت دونوں برابر ہیں۔ اسلام نے انسان کو جو عزت و احترام دیا ہے اس کی رو سے مرد و عورت دونوں برابر ہیں۔ وہ اس دنیا میں اللہ کے احکام میں بھی برابر ہیں اور اسی طرح آخرت میں اجر و ثواب میں بھی برابر ہیں۔ عورت خواہ ماں، بہن، بیٹی یا بیوی ہو، اسلام نے ان میں سے ہر ایک کے حقوق و فرائض کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اسلام کی پردہ نشین باعفت و باہمت خواتین نے دنیا میں بڑے بڑے اور عظیم الشان کارہائے نمایاں انجام دیئے ۔ ان خواتین اسلام میں اولین نام صحابیات ؓ کا آتا ہے۔ 

صحابیات ؓ کے علمی، عملی ، دینی، تبلیغی اور اصلاحی کارنامے تاریخ کے اولین صفحات میں محفوظ اور درخشاں باب ہیں۔ ان صحابیاتؓ میں سرفہرست خانوادۂ نبوت کی خواتین ازواجِ مطہراتؓ کے کارنامے سب سے پہلے نمایاں اور روشن نظر آتے ہیں۔ ازواجِ مطہرات ؓ کی تعلیم و تربیت رسول اللہ ﷺ نے خود فرمائی، پھر رسول اللہ ﷺ نے ازواجِ مطہراتؓ کی تعلیم و تربیت کے ذریعے مسلم خواتین اور صحابیات ؓ کی تعلیم و تربیت کا ایک مکمل نظام قائم کیا۔

آنحضرتﷺ کی تعددازدواج بھی اسی سلسلۂ تعلیم و تربیتِ نسواں کی ایک کڑی ہے کہ آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات ؓ کی تعلیم و تربیت فرماتے اور پھر یہ ازواج مطہراتؓ آپ ﷺ کے حکم سے ان خواتین کی تعلیم و تربیت فرماتیں جو اسلام قبول کر لیتی تھی۔ اس میں ایک حکمت یہ بھی تھی کہ خواتین کے مخصوص مسائل حیاو شرم اور شریعت کے نازک تقاضوں کی بناء پر آپ خود براہِ راست انہیں تعلیم نہیں فرماسکتے تھے، لہٰذا آپ ﷺنے اس کام کے لئے ازواج مطہرات ؓ کی تعلیم و تربیت فرمائی۔

یوں تو آنحضرت ﷺ نے تمام ہی ازواجِ مطہراتؓ کی تعلیم و تربیت فرمائی اور تقریباً سب ہی سے آپﷺ محبت و الفت کا بہترین برتاؤ فرماتے ، خصوصاً حضرت خدیجۃ الکبریؓ سے، لیکن محبت و الفت کے ساتھ تربیت و تعلیم کا جو خصوصی اہتمام حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے ساتھ نظر آتا ہے اس کی کوئی دوسری مثال ازواجِ مطہرات ؓ کے ہاں نہیں ملتی، اس میں کوئی شک یا دورائے نہیں کہ حضرت خدیجہ ؓ کی زندگی ایثار و قربانی، خلوص ومحبت اور شوہر پر فدا کاری کا سب سے بڑا نمونہ ہے، لیکن اگر ایک مسلمان عورت اس کے بعد یہ جاننا چاہے کہ ایک عورت کے لئے اور کیا باتیں جاننا ضروری ہیں اور کیا مسائل اس سے متعلق ہیں ، دین میں عورت کا کیا مقام ہے ، اس کے کیا حقوق ہیں، زندگی کے ہر شعبے میں اس کا کیا حصہ ہے؟

آنحضرت ﷺ کی دیگر ازواجِ مطہراتؓ میں ان ساری باتوں کا پورا پورا جواب ہمیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓہی کی زندگی میں نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کے علاوہ جو دیگر ازواجِ مطہراتؓ تھیں ،وہ سب سن رسیدگی کے عالم میں حضور ﷺ کے عقدمیں آئیں، اس میں شک نہیں کہ ان ازواجِ مطہراتؓ نے حضور ﷺ سے بہت کچھ سیکھا اور علم حاصل کیا اور اس علم سے امت کو فائدہ بھی بہت پہنچایا ، لیکن حضرت عائشہ نوجوانی کی عمر میں رسول اللہ ﷺ کے عقدمیں آئیں یہ عمر کسی کے لئے بھی سیکھنے سکھانے ، تعلیم حاصل کرنے اور اس سب کو محفوظ و مفید بنانے کا بہترین دورانیہ ہوتا ہے، پھر اس سے بھی بڑھ کر رسول اللہ ﷺ نے خود حضرت عائشہ ؓ کی تعلیم و تربیت میں ذاتی دلچسپی لی اور انہیں اپنے بعد اپنے مشن اور کار نبوت کو آگے بڑھانے کے حوالے سے خانوادۂ نبوت کے ایک فرد کامل کی حیثیت سے پروان چڑھانے میں بڑی محنت فرمائی۔ 

خود حضرت عائشہ ؓ نے بڑھ کر حضور ﷺ سے علم دین سیکھا ،پھر یہ بھی کہ آپ نے جس ماحول میں آنکھ کھولی، وہاں گھر اور باہر دونوں جگہ غلبہ دین ہی کی جدوجہد کا ماحول تھا، حضرت عائشہؓ کی حیاتِ مطہرہ کا یہ حصہ بھی آپ کی شخصیت کو پروان چڑھانے میں اہم ہے اور ایک نمونہ بھی جو نہایت دلکش اور بہترین ہونے کے ساتھ نصیحتوں سے بھر ا ہوا ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ کے فضائل ومحاسن اور مناقب و محامد اس قدر ہیں کہ احاطۂ تحریر میں سمانہیں سکتے۔

آپ کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ آپ سے نکاح کا حکم اللہ نے رسول اللہ ﷺ کو دیا ، آپ واحد زوجۂ محترمہ ہیں کہ جن کے بستر پر وحی نازل ہوئی، تمام ازواجِ مطہراتؓ میں صرف آپ ہی کنواری تھیں ، آپ رسول اللہﷺ کی محبوب ترین زوجۂ محترمہ تھیں، آپ کی شان عفت و عصمت کی گواہی میں قرآن کی آیات نازل ہوئیں اور رسول اللہ ﷺ نے آپ ہی کی گود میں سر رکھے ہوئے وصال فرمایا اور آپ ہی کے حجر ے میں آرام فرما ہیں۔

حضرت عائشہؓ کی سیرت کا نہایت روشن اور نمایاں پہلو آپ کا علم اور تفقہ فی الدین ہے۔ اس حوالے سے آپ صرف صحابیات ہی نہیں، بلکہ اکثر صحابہ کرامؓ پر بھی فوقیت رکھتی ہیں ۔آپ قدرت کی طرف سے فلسفیانہ ذہن کی مالک تھیں۔

حضرت عروہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ "قرآن، فرائض، حلال و حرام ، فقہ و شاعری ، طب و تاریخ اور علم الانساب کا عالمِ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے بڑھ کر کسی کو نہیں پایا، محققین اور علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں دینِ اسلام کا ایک چوتھائی علمی اثاثہ صرف عائشہ ؓ کے ذریعے امت تک پہنچا۔ آپ کی روایت کردہ احادیث کی تعداد اس کثرت سے ہے کہ پانچ صحابہ کے علاوہ کوئی اس میں آپ کی برابر ی نہیں کر سکتا۔ آپ کے درس میں صحابہؓ و صحابیاتؓ کی ایک کثیر تعداد شریک ہوتی، آپ سے علم حاصل کرنے والے آپ کے شاگردوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن میں حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ، عمر و بن العاصؓ، عبداللہ بن عباسؓ، عبد اللہ بن زبیرؓ، عبداللہ بن عمرؓ، ابوہریرہ ؓ،عروہ بن زبیر ؓجیسے جیّد صحابہ شامل ہیں۔

حضرت عائشہ ؓ کا اعزاز ِ فضیلت یہ بھی ہے کہ آپ بڑی ہی مزاج آشنائے نبوت و رسالت تھیں۔ آپ سے بڑھ کر اللہ کے رسول ﷺ کا مزاج آشنا اور کوئی نہیں تھا اور کسی کا مزاج آشنا ہونا اس سے انتہائی محبت و قربت کی دلیل ہوتی ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ کے علمی اوصاف و کمالات کی بنیاد پر یہ بات کہی جائے تو بے جا نہیں ہوگی کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اپنے علم و عمل کے باعث دور رسالت اور اسلامی تاریخ کی نمایاں ترین خواتین میں شامل ہیں۔