کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کےلیے سندھ اور پنجاب پولیس نے کمر کس لی۔
کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے 8 سے 9 گینگ چھپے ہوئے ہیں، جو سوشل میڈیا پر ہنی ٹریپ کر کے سادہ لوح افراد کو بلاتے ہیں اور اغوا کرلیتے ہیں۔
آئی جی پنجاب عثمان انور کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کے لیے خود پہنچے اور کہا کہ ریاست اور قانون کی رٹ بحال کریں گے۔
پنجاب کے بعد سندھ پولیس بھی کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف میدان میں اترنے کو تیار ہے، آئی جی سندھ کچے میں جاری آپریشن کی تیاریوں کا جائزہ لینے جلد سکھر پہنچ رہے ہیں۔
آئی جی پنجاب عثمان انور آج کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن کی نگرانی کے لیے رحیم یار خان پہنچے۔ اس موقع پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب پولیس کے 11 ہزار جوان آپریشن میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچے میں تمام چوکیاں بحال کردیں، تمام جانے والے راستے سیل کردیے، آج اندرونی علاقوں میں پیش قدمی کریں گے، مجرموں کے ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔
ڈاکوؤں کی فائرنگ سے آئی جی پنجاب کے ساتھ موجود ہیڈ کانسٹیبل زخمی ہوگیا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو مارا گیا، ہلاک ہونے والا ڈاکو کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔
سالہا سال سے کچے کے علاقے میں روپوش ڈکیتوں کے خلاف کئی بار آپریشن ہوئے لیکن آج تک ان گینگز کا نہ کوئی سرغنہ نہ کوئی سرکردہ ڈکیت مارا جاسکا نہ گرفتار کیا جاسکا۔
پولیس نے بھی وہیں تک رستے سیل کیے جہاں تک سڑک ہے، دریا کے اندر جزیرہ نما علاقوں تک پولیس کی رسائی نہیں۔
ڈاکؤؤں کے ٹھکانوں کا پتا چلانے کےلیے ڈرون کیمرا بھیجا گیا تو ڈاکوؤں نے وہ بھی پکڑ لیا۔
مختلف ذرائع کے مطابق اب بھی ڈاکوؤں کے پاس درجنوں افراد یرغمال ہیں، پولیس آپریشن کی صورت میں ڈکیت ان یرغمالیوں کو اپنے بچاؤ کےلیے استعمال کرسکتے ہیں۔