امریکا کی امور خارجہ کمیٹی کے سینئر رکن بریڈ شرمین نے سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے حق میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے نام خط لکھا ہے۔
بریڈ شرمین کے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ امریکی مفاد میں ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کو سپورٹ کیا جائے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ امریکا پاکستان تعلقات کو جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کے احترام سے متعلق امریکی ترجیحات کا مظہر ہونا چاہیے۔
بریڈ شرمین نے خط میں کہا کہ پاکستان کے داخلی حکومتی معاملات میں امریکا مداخلت نہیں کرتا مگر ہمیں اس وقت منہ نہیں موڑنا چاہیے جب پاکستانی عوام کے انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہوں۔
خط میں کہا گیا کہ امریکا کے اس موقف کا اعادہ کیا جانا چاہیے کہ حکومت پاکستان کے لوگوں کے آزادی اظہار، جمع ہونے اور پرامن مظاہرے کے حق کا احترام کرے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم ہے کہ ایسا جمہوری اور خوشحال پاکستان ہو جہاں لوگ آزادانہ اور کھلے انداز سے جمہوری ڈائیلاگ کرسکیں۔
بریڈشرمین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ پچھلے سال سیاسی شخصیات بشمول سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل اور صحافی جمیل فاروقی کو مبینہ تشدد اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ سابق وزیر علی امین گنڈا پور کی گرفتاری نے خدشات اور بڑھا دیے ہیں۔
بریڈ شرمین کےمطابق عمران خان کے خلاف کئی مقدمات کا اندراج بھی تشویش ناک ہے اور عمران خان کے حامیوں کیخلاف طاقت کا استعمال، مظاہرین کی گرفتاریاں بھی باعث پریشانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس دکھانے پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔
شرمین نے عمران خان کیخلاف وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ کے بیانات کا بھی حوالہ دیا کہ رانا ثنا نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سیاسی ایرینا سے ختم کردیاجائے گا۔
شرمین نےموقف اپنایا کہ حکام کی جانب سے دو اہم صوبوں میں الیکشن کا التوا جمہوری عمل پر چوٹ ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرےاور الیکشن وقت پر کرائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے پینل کا فیصلہ حتمی ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف مطالبہ کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز مقدمے کی سماعت کریں۔
شرمین نے کہا کہ یہ معاون ہوگا کہ محکمہ خارجہ کے قانونی ماہرین اس نکتے کو واضح کریں۔
انہوں نےامریکی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ آپ پاکستان پالیسی سے متعلق امریکا کی رہنمائی کریں، جس میں انسانی حقوق کے احترام پر زور ہو۔
پاکستانی اتھارٹیز سے مطالبہ کرنے کے لیے تمام سفارتی چیلنز کو استعمال کیا جائے کہ مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
یہ یقینی بنایاجائے کہ مظاہرہ کرنیوالی سیاسی شخیصات یا شہریوں کو غیرجمہوری نتائج کا شکار نہیں بنایا جائے گا۔
بریڈشرمین نےکہا کہ پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ ڈاکٹرآصف محمود نے ان کی بہترین مشاورت کی جس پر وہ شکر گزار ہیں اور یہ بھی کہ ڈاکٹرآصف ہی نے ان کی عمران خان سے فون پر بات کرائی تھی۔