پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف نااہل ہوگئے تو سندھ کے ڈومیسائل والا وزيراعظم بن سکتا ہے۔
سینئر صحافی حامد میر کو خصوصی انٹرویو میں آصف زرداری نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ وہ پانچ منٹ میں مارشل لا لگا سکتے ہیں، انہيں کہا بسم اللّٰہ کریں، شیر پر چڑھنا آسان ہے اُترنا نہيں۔
آصف زرداری نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں، ہم تو 14 سیٹوں پر بھی آکر قومی اسمبلی میں بیٹھے، پاکستان میں ایک دن میں الیکشن ہوتے ہیں تو یہ آئینی حق ہے، کسی زمانے میں ایم این ایز کے الیکشن ایم پی ایز سے پہلے ہوتے تھے اس پر بھی مسئلہ بنا، ہمیں الیکشن پر نہیں ہمیں ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ خدا ان کو معاف کرے یہ ججز سمجھتے نہیں، بھٹو نے کہا کہ میرے پیچھے مجیب کھڑا ہے جو پاکستان مانتا نہیں، ریاست بنے گی ماں کی طرح، اب بن گئی ریاست ماں کی طرح، چوہدری اعتزاز اس وقت مجھ سے نہیں کسی اور سے کمیونیکیشن میں تھے، ہماری بات میں وزن تب آئے گا جب ہم اپنے اتحادیوں سے بات کریں، تمام جماعتیں بیٹھ کر فیصلہ کریں جتنا جلدی ہوسکتا ہے ایک دن میں الیکشن ہوں۔
آصف زرداری نے کہا کہ سیاسی جماعت کے کارکن احتجاج کرتے ہیں، ہتھیار نہیں اٹھاتے، پہلے 9 پھر 8 سمیت تمام کیسز میں جیت گیا تھا، مجھے بتائیں تو سہی موجودہ اپوزیشن پر کونسا غلط کیس بنا ہے؟، میرے اور عمران خان کے ڈومیسائل کا فرق ہے، ہم نے جیلوں، بیرکوں میں قید گزاری، سندھ ڈومیسائل والا بھی وزیراعظم بن سکتا ہے کیوں نہیں بن سکتا، عمران خان مقبول نہیں، اس کے پاس بےچارے بچے ہیں جن کو وہ تنخواہ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں اپنی مقبولیت کاٹ کر بجلی گیس انڈسٹری کو دی، مجھے ان فیصلوں کی قیمت ادا کرنا پڑی، بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے صرف ایک عمران کو نکالا ہے، اس کے حواری موجود ہیں، یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک کا پلان بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے سیاسی طور پر سوچتے ہوئے عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ کیا ہمیں نہیں پتا تھا کہ مہنگائی ہورہی ہے؟ بیرون ملک سے غذائی اشیاء مہنگی آرہی ہیں اور ملک میں ڈالر بھی نہیں، ہم نے سندھ میں گندم کی قیمت 4 ہزار لگائی اور گنے کی 400 روپے، گندم اور گنے کی قیمت بڑھائی تو کسانوں نے گندم اور گنا لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اے پی سی میں جیل پہنچا تو ڈی ایس پی کو فون آیا کہ اسپتال واپس لاؤ، میں نے کہا کہ جیل سے مجھے اپنے کپڑے اور دوائیاں اٹھانے دو، نواز شریف جب پہلی بار ملک سے باہر گئے تھے تب بھی کوشش کی گئی کہ مجھے بھی باہر بھیجا جائے، کوشش ہے کہ اکتوبر میں الیکشن ہوجائے دیکھتے ہیں کہ کیا حالات ہوتے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ چینی زبان سکھانے والے چینیوں کو مارا جارہا ہے یہ سوچ بلوچ کی نہیں، ہمارے کسی اور دشمن کی ہے، ہاتھ بلوچ کا ہوگا لیکن سوچ بلوچوں کی نہیں یہ سوچ کسی اور دشمن کی ہے، پہلے بھی پاکستان بچایا تھا اب بھی پاکستان کو بچائیں گے، مجھ پر جو الزامات لگتے تھے وہ من گھڑت ہوتے تھے، عمران خان پر جو الزامات ہیں یہ اس نے کیا ہے، عمران خان نے مانا کہ اسپتال کے لیے لیا پیسا انویسٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے اس لیے استعفیٰ مانگتے تھے کہ 18ویں ترمیم کی کے پی کو پہچان دی، میں ساؤتھ پنجاب کی بات کر رہا تھا، بلوچستان کو حقوق دیے، مجھے تاریخ میں زندہ رہنا ہے اب اس کو تاریخ کا نہیں پتا تو میں کیا کروں، جو سیاستدان پاکستان کو بچا اور سنبھال سکتے ہیں وہ ان کو قبول نہیں، اعتراز احسن، لطیف کھوسہ سی ای سی کے ممبر ہیں ان کو حق ہے کہ کمیٹی میں بولیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں ججوں کی تنخواہیں بڑھائیں، اپنے دور میں ججوں کو فری بجلی، گاڑی، نوکر، پنشن دیا، ثاقب نثار نے تو مرسڈیز دیکھی تب جب چیف جسٹس بنے، مجھے دیگر ممالک نے بم پروف گاڑیاں بھیجیں، قیمت اور ڈیوٹیز کے ساتھ یہ بم پروف گاڑیاں میں نے لیں، میں نے کوئی گھڑی یا گاڑی بیچی نہیں، عمران خان نے تحفے بیچ دیے، خدا کا خوف کریں دینے والا کیا سوچے گا۔
زرداری نے کہا کہ کراچی میں گیس نہیں، ہم سب نے سلنڈر رکھے ہوئے ہیں، کراچی میں ہم سب سلنڈر پر کھانا پکاتے ہیں، سندھ کے بیشتر شہروں میں اسپتال بنائے جہاں مفت علاج ہوتا ہے، کوشش ہے کہ سندھ میں مزید بھی اسپتال بنائیں، سندھ کے لوگ شکل پر نہیں کام پر ووٹ دیتے ہیں، سندھ اور بلوچستان کا ووٹر بہت باشعور ہے، کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آئندہ الیکشن کیسے لڑیں گے، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اس لیے ایم کیو ایم کا ہمارے پاس آنے میں ایڈوانٹیج ہے، عمران خان تو اپنے لوگوں کو وقت نہیں دیتے اتحادیوں کو کہاں وقت دیتے۔
انہوں نے کہا کہ دوستوں، پیاروں، بزرگوں کے پیروں پر ہاتھ رکھتا ہوں، ہم عوامی اور فقیر لوگ ہیں ہم دعا دے سکتے ہیں بد دعا نہیں، کوشش کررہا ہوں کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ساتھ چلیں، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کامران ٹیسوری کو گورنر بنائیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ آئین بنانے والی پیپلز پارٹی ہے، آئین اور جمہوریت بچائیں گے، میری بقا جمہوریت میں ہے جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔