چینی کی قیمت میں 30 سے 40 روپے اضافے نے فوڈ انڈسٹری کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چینی کی قیمت بڑھنے کا سلسلہ نہ رکا تو متعدد فوڈ فیکٹریاں بند ہو جائیں گی اور محنت کشوں کے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ جائیں گے۔
صنعت کاروں نے کہا ہے کہ فوڈ انڈسٹری ناصرف ملکی ضرورت پورا کرتی ہے بلکہ کروڑوں ڈالرز کی مصنوعات ایکسپورٹ بھی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں 30 سے 40 روپے اضافے نے فوڈ انڈسٹری کی کی کمر توڑ دی ہے۔
صنعت کاروں کا مزید کہنا ہے کہ چینی کی قیمت میں حالیہ اضافے سے بیکری آئٹمز، مٹھائیاں اور چینی سے تیار ہونے والی دیگر اشیاء مزید مہنگی ہو جائیں گی۔
صنعت کاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کی قیمت میں خود ساختہ اضافہ واپس نہ لیا گیا تو وہ فوڈ فیکٹریاں بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔