تحریر: نرجس ملک
ماڈل: امینہ نیازی
ملبوسات/لوازمات: فائزہ امجد
اسٹوڈیو (ڈی ایچ اے، لاہور)
آرائش: دیوا بیوٹی سیلون
عکّاسی: عرفان نجمی
لےآؤٹ: نوید رشید
مرزا رفیع الدین سودا اور کئی دیگر نام وَر شعراء کے استاد، صاحبِ دیوان شاعر، شیخ ظہور الدین حاتم کا کلام ہے ؎ آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید... اے کاش! میرے پاس تُو آتا بجائے عید... قربان سو طرح سے کیا تجھ پر آپ کو..... تُو بھی کبھو تو جان نہ آیا بجائے عید....جتنے ہیں جامہ زیب جہاں میں سبھوں کے بیچ......سجتی ہے تیرے بَر میں سراپا قبائے عید۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ’’عیدین‘‘ کا تصوّر، آمد کا انتظار اور پھر اُن سے مشروط رنگا رنگ تقریبات و لوازمات کا لُطف، اِک روزِ عید سے کہیں بڑھ کر ہوتا ہے۔ کہنے کو تو کہا جاتا ہے کہ ’’اُف! اتنا انتظار، اتنی بھاگ دوڑ، اتنا شور ہنگامہ اور ...... عید کا دن آکے گزر بھی گیا، پتا بھی نہیں چلا۔‘‘
بےشمار لوگ تو پورا دن سو کے، ماہ بھر کے جگ راتوں کی کسر پوری کرکے ہی گزار دیتے ہیں، لیکن اَن گنت لوگ آج بھی عیدین، شایانِ شان طریقے، پورے تُزک و احتشام سے مناتے ہیں۔ دینی و معاشرتی تمام تر احکامات، اقدار و روایات کی پوری پاس داری کرتے ہیں۔ اور ایسی ہی ہماری ایک دیرینہ روایت ’’عید ملن پارٹیز‘‘ کی بھی ہے، جس میں عموماً عزیز رشتے دار، دوست احباب مل بیٹھتے ہیں۔ کبھی کسی کے گھر گیٹ ٹو گیدر ہوجاتی ہے، تو کبھی کسی پُر فضا، خُوب صُورت مقام پر جمع ہوکر وَن ڈش پارٹی کرلی جاتی ہے۔ وہ کیا ہے کہ ؎ تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے۔
تو بھئی، آج کی ہماری بزم ؎ ’’سیکھے ہیں مہہ رُخوں کے لیے ہم مصوّری‘‘ کے مِثل، ان ’’عید ملن پارٹیز‘‘ کی اصل رونق اور جان، لڑکیوں بالیوں کے کچھ حسین و رنگین، بہت اسٹائلش سے پہناووں سے مزیّن ہے، ذرا دیکھیے۔ ٹی پنک اور کاسنی کے امتزاج میں سِلک کا ایک منفرد سا پہناوا ہے، جس کے پلین اِنر اور ٹرائوزر کے ساتھ کام دار ایپرن کا لُک ہی الگ ہے۔ پھر گہرے سُرخ رنگ شاہانہ انداز کی بھی کیا ہی بات ہے کہ فیشن میں ایک بار پھر بہت اِن، لانگ شرٹ کے ساتھ ٹراؤزر اور حسین ایمبرائڈری کی ہم آمیزی کمال معلوم ہو رہی ہے۔
اِسی طرح نیٹ کے اِسکن رنگ کٹ ورک اسٹائل لباس کی بیوٹی نے تو ماڈل کی بیوٹی کو بھی چار چاند لگا دئیے ہیں، تو تربوزی رنگ ہینڈایمبرائڈرڈ قمیص، ٹرائوزر کی ندرت و جدّت کا بھی جواب نہیں۔ جب کہ ٹرکوائز رنگ کے ساتھ سفید رنگ کی ہم آمیزی میں جو کلاسیکل سا انداز ہے، وہ تو لگتا ہے، خاص عید تقریبات کے تصوّر و خیال ہی کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ وہ شعر ہے ناں ؎ زیب دیتا ہے لباسِ نو، نئے انداز میں...... تَن بدن بھی ہے معطّر، یہ جمالِ عید ہے۔ تو، بس یہ جو آج ہماری محفل اس قدر نکھری نکھری، سنوری سنوری سی ہے، تو یہ کچھ جمالِ عید ہی ہے۔