کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے عدالتی راستے کو ترجیح دیتے ہیں ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیدنے کہا کہ عوام نواز شریف حکومت سے چھٹکارا چاہتے ہیں،ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم اس وقت مسلسل جبر کا شکار ہے،روزانہ ہمارے خلاف ایک نیا ایشو کھڑا کردیا جاتا ہے، مسلم لیگ ن کے رہنمارانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کو تنقید کا حق ہوتا ہے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی اور نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے بھی اظہار خیال کیا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تحقیقات کے مطابق لندن میں متحدہ کے استعمال میں 80 سے زائد بینک اکاؤنٹس رہے ہیں،ہمارے پاس موجود دستاویز کے مطابق سب سے زیادہ بینک اکاؤنٹس متحدہ کے قائد کے قریبی ساتھی اور لندن میں متحدہ کے مالی امور کے انچارج طارق میر کے نام پر ہیں، طارق میر کے لندن میں 38 ، الطاف حسین کے 26، ایم کیو ایم لندن کے 12، متحدہ کے خیراتی ادارے دی سن کے 2 جبکہ محمد انور کے نام پر 2 بینک اکاؤنٹس ہیں، اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کی کمپنی یورو پراپرٹیز کے بھی تین اکاؤنٹس ہیں، یہ اکاؤنٹس منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے بعد سامنے آئے ہیں، متحدہ ذرائع کے مطابق ان 80اکاؤنٹس میں سے اکثر بند کردیئے گئے ہیں اور اب متحدہ کے پاس صرف پانچ بینک اکاؤنٹس ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پروگرام میں گفتگو کرتےہوئے کہا کہ عوام نواز شریف حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، اے این پی اور فضل الرحمٰن کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں اب سڑکوں پر ہوں گی، دس جولائی سے دس ستمبر تک ملک میں جلسے جلوس اور تاریخی تحریک چلے گی، اس دوران تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں سڑکوں پر ہوں گی، دو مہینے کے اندر سب لوگ مختلف راستوں سے زیرو پوائنٹ پر اکٹھے ہوں گے،پیپلز پارٹی میں بلاول بھٹو کو پذیرائی حاصل ہے، ایم کیو ایم موجودہ حالات میں ٹارگٹ کلر سے نجات حاصل کرنے کیلئے تیار ہے، ایم کیو ایم عوام میں جڑیں رکھنے والی پارٹی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درمیانی راستہ نکالنے کی بات بھی چل رہی ہے لیکن نواز شریف نہیں مانیں گے، بہتریہی ہے کہ نواز شریف چھ سات جولائی تک استعفیٰ دیدیں اور اپنے بھائی یا کسی دوسرے فرد کو آگے لے آئیں، عمران خان کا خیال درست ہے کہ نواز شریف کی موجودگی میں جھرلو الیکشن جھرلو ہی جیتے گا، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کے بغیر جمہوریت کا چراغ گل ہوجائے گا تو یہ چراغ گل کروانے جارہے ہیں، نواز شریف کی اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کی تاریخ ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماشاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹی او آرز کمیٹی میں کوئی پیشرفت ہوتی نظر نہیں آرہی ہے، حکومت اوراپوزیشن کی توقعات میں بہت بڑی خلیج ہے، پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے عدالتی راستے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن حکومت کا رویہ غیرلچکدار ہے، پیر کو پریس کانفرنس کے ذریعہ اپنا نکتہ نظر پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے دھرنے کا واضح مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلوانا ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ماڈل ٹاؤن کے شہداء سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے میں شریک ہوں گے، وزیر قانون پنجاب کے مائنڈ سیٹ کی وجہ سے ہی ماڈل ٹاؤن میں چودہ اموات ہوئیں، حکومت کا کام معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے یہ عجیب وزیر ہیں جو لوگوں کو اکسارہے ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر کی رپورٹ پبلک کرنے میں کیا رکاوٹ ہے، حکومت آج بھی ہٹ دھرمی اور فرعونیت کا مظاہرہ کررہی ہے ۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم حکومت یا کسی ایک شخصیت کو نشانہ بنانا نہیں چاہتے بلکہ بلاتفریق احتساب کی بات کررہے ہیں، ہم کسی کو استثنیٰ نہیں دینا چاہتے بلکہ ایسے ٹی او آرز چاہتے ہیں جو سب پر یکساں لاگو ہوں، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرکی رپورٹ روکنے کیلئے ان کی تقرری کو چیلنج کیا گیا ہے، حکومت جسٹس باقر کی رپورٹ جاری نہ کرنے کیلئے حربے استعما ل کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات اور خودمختار الیکشن کمیشن سب کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی جمہوری نظام کا حصہ ہے ہم اسے لپیٹنا نہیں چاہتے ہیں، جس دن شفاف انتخابات ہوگئے پی ٹی آئی کو توقعات سے زیادہ پذیرائی ملے گی۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم میں سیاسی صورتحال پر مشاو ر ت جاری ہے، حکومت مخالف تحریک پر متحدہ کا لائحہ عمل طے ہونا باقی ہے، ایم کیو ایم اس وقت مسلسل جبر کا شکار ہے،روزانہ ہمارے خلاف ایک نیا ایشو کھڑا کردیا جاتا ہے، سندھ کے شہری علاقوں میں ماورائے عدالت قتل اور لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم کا مسلسل میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، ایم کیوایم کیخلاف پرانے الزامات کو پالش کر کے دوبارہ پیش کیا جارہا ہے، چوہدری نثار بتائیں صولت مرزا، خالد شمیم اور منہاج قاضی کی ویڈیوز کس کی اجازت سے جاری کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے ساتھ ایم کیو ایم کے تعلقات دیرینہ ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن انسانی المیہ تھا، ایم کیو ایم کے پاس احتجاج کرنے کے لئے بہت سی وجوہات ہیں، کراچی میں ماڈل ٹاؤن جیسے کئی سانحات ہوچکے ہیں، سیاسی جماعتوں کے ضمیر کو اس کی بھی تھوڑی چبھن ہونی چاہئے، بلدیاتی انتخابات ہوئے چھ مہینے ہوگئے مگر میئر و ڈپٹی میئر کے انتخابات نہیں ہورہے ہیں، ایم کیو ایم عید کے بعد اپنی وجوہات پر بھی دھرنا دے سکتی ہے، پاکستان میں نئے صوبے بننے چاہئیں ۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کرپشن کیخلاف بلاامتیاز احتساب کا نظام قائم ہونا چاہئے، یہ تاثر نہیں جانا چاہئے کہ ایک وزیراعظم اور حکومت کو ہٹانے کیلئے تیاری ہورہی ہے، ٹی او آرز پر اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی ویڈیوز جاری کر کے پیپلز پارٹی کو بتایا جارہا ہے کہ آپ کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ ہوسکتا ہے، اس قسم کی ویڈیوز سے پیپلز پارٹی کو ڈرایا نہیں جاسکتا ہے، ڈاکٹر عاصم کی ویڈیوز چوہدری نثار کی طرف سے جاری کی گئی ہیں، چوہدری نثار قبول کرچکے ہیں کہ ان کے پاس ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود تھی، رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت ہے اس معاملہ کی تحقیقات چوہدری نثار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، طاہر القادری کے دھرنے میں پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت شرکت کرے گی، حکومت اپوزیشن کو احتجاج کی طرف دھکیل رہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوجائیں، حکومت نہیں مانی تو احتجاج کریں گے یہ کوئی غیرمعمولی یا غیرآئینی کام نہیں ہے،الیکشن میں ن لیگ کے ساتھ پی ٹی آئی سے بھی مقابلہ ہوگا، سیاسی جماعتوں میں کسی ایک نکتے پر اتفاق ہوجائے تو ساتھ چلاجاسکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنمارانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کو تنقید کا حق ہوتا ہے، وزیراعظم سے کسی جمہوری، سیاسی ، آئینی وجہ کی بنیاد پر استعفیٰ لیا جاسکتا ہے اور وہ ہمیشہ اس پر تیار رہے ہیں، 2014ء کے دھرنے میں بھی نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا لیکن ان کو استعفیٰ نہیں ملا، اب بھی اپوزیشن 2018ء تک سڑکوں پر رہے لیکن استعفیٰ نہیں ملے گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاگل پن اور انتہائی نامعقول رویے کے دو ٹوک جواب کو رعونت نہیں کہتے ہیں، اس قسم کے رویوں کا حکومت کی طرف سے بھی بھرپور جواب دیا جائے گا، جسٹس باقر نجفی کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کیے جانے کی وجہ سے ان کی رپورٹ ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کے حوالے کردی گئی ہے، لارجر بنچ نے ان کی تقرری قانونی قرار دیدی تو اس رپورٹ کو پبلک کردے گا۔نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ برطانیہ میں ایم کیو ایم کے 80 اکاؤنٹس ہونا اس لحاظ سے غیرمعمولی بات ہے کہ متحدہ کا برطانیہ میں آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، ان اکاؤنٹس میں پیسے کراچی اور دبئی سے آتے تھے، یہ اکاؤنٹس ظاہر کرتے ہیں کہ پچھلے پچیس برسوں میں پاکستان سے 40 ملین پاؤنڈ سے زیادہ رقم باہر آئی ہے۔